یہ ریلوے لائن مقبوضہ فلسطین کےسنہ 1948ء کےعلاقے راس العین سے شروع ہو کر غرب اردن کے قلب تک جاتی ہے۔ غرب اردن میں یہ اس علاقے میں ریلوے لائن کا دوسرا بڑا اسٹیشن ہے۔ یہاں پر عبرانی یونیورسٹی قائم ہے جہاں ساتھ ہی ارئیل صیہونی کالونی بھی موجود ہے۔
صیہونی آباد کاری میں توسیع
سلفیت میں صیہونی توسیع پسندی کے امور کے ماہر جمال الاحمد نے کہا کہ سنہ1948ء کے مقبوضہ علاقے کفر قاسم میں راس العین سے شروع ہونے والی اس ریلوے لائن کے ایک سوال کے منصوبے پر 30 ملین شیکل کی رقم مختص کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست ریلوے لائن کو ایک بڑا اقتصادی منصوبہ خیال کرتی ہے مگر حقیقی معنوں میں یہ منصوبہ صیہونی آباد کاری میں توسیع اور سلفیت اور اطراف کی ہزاروں دونم اراضی غصب کرنے کا بہانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن کے دوسرے شہروں کی طرف سلفیت بھی صیہونی توسیع پسندی کے کینسر کا شکار ہے۔ اس شہرمیں پہلے ہی چار صنعتی صیہونی کالونیاں قائم کی گئی ہیں، عبرانی یونیورسٹی ، صیہونی کالج اور زیتون گورنری کا 25 صیہونی کالونیوں کے ذریعے گھیراؤ کیا جا رہا ہے۔
الاحمد کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریلوے منصوبہ زیتون کے بڑے بڑے کھیتوں اور زراعی اراضی اور سلفیت کی چراگاہوں کو مسمار کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ یسرائیل کاٹز نے غرب اردن کے شمال میں ایک نئے ریلوے اسٹیشن کے قیام کی منظوری دی ہے۔
عبرانی ویب سائیٹ ’وللا‘ کے مطابق نیا ریلوے اسٹیشن روش عاعین اور ‘بتاح تکفا‘ صیہونی کالونیوں کو باہم مربوط کرے گا۔ یہ دونوں علاقے غرب اردن اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے درمیان واقع ہیں۔ دوسری جانب ان کالونیوں کو ریلوے ٹریک کی مدد سے شمالی غرب اردن کے سلفیت کی ارئیل صیہونی کالونی سے ملایا جائے گا۔
عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق مذکورہ منصوبہ سنہ 2025ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور اس پر تقریبا چار ارب شیکل کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس ریلوے ٹریک کی لمبائی 35.5 کلو میٹر ہے۔
ویب سائیٹ نے وزیر ٹرانسپورٹ کا ایک بیان بھی نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ نئے ریلوے ٹریک کے قیام سے ٹریفک کے ھجوم پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور صیہونی آباد کاروں کو بڑی مارکیٹوں تک رسائی میں سہولت کے ساتھ کاروباری طبقے کو بھی سفر کی سہولت ملے گی۔
غرب اردن کی تقسیم کی سازش
فلسطین میں صیہونی آباد کاری کے امور کے تجزیہ نگار خالد معالی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیرمواصلات نے جس ریلوے لائن منصوبے کو صیہونیوں کی خدمت کا منصوبہ قرار دیا ہے وہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
معالی نے کہا کہ ریلوے لائن روش ھعاین ، بیتح تکفا، جامعہ ارئیل، اور کئی دوسرے فلسطینی علاقوں سے گذرتے ہوئے غرب اردن کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔
متوقع طور پر یہ منصوبہ سنہ 2025ء میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا جس پر مجموعی طورپر چار ارب شیل یا ایک ارب ، 10 کروڑ اور پچاس لاکھ ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس ریلوے لائن کی لمبائی 35.5 کلومیٹر ہوگی۔ غرب اردن کو یہودیانے کی اسرائیلی سازشوں میں یہ ایک گہری سازش ہے جس کا مقصد سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنا ہے۔
سلفیت شہر میں یہ پہلا اور آخری اسرائیلی ریلوے لائن منصوبہ نہیں۔ اسرائیلی وزیر مواصلات یسرائیل کاٹزکا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست وہاں پر 475 کلو میٹرکے علاقے پر ریلوے لائن بچھائی جائے گی۔