نابلس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اہل فلسطین کے لیے ماہ صیام کی آمد اس اعتبار سے بھی بابرکت ثابت ہوئی کہ پہلے روزے کو اسرائیلی جیلوں میں اپنے جائز اور آئینی حقوق کے لیے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کے مطالبات تسلیم کرلیے گئے جس کے بعد انہوں نے اکتالیس دن سے جاری بھوک ہڑتال معطل کردی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال سے پوری قوم پریشان تھی۔ خدشہ تھا کہ اگر صہیونی ریاست نے ہٹ دھرمی اور غفلت کی پالیسی اپنائے رکھی اس کے نتیجے میں بھوک ہڑتالی اسیران کی جانوں کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ایسا چونکہ ماضی میں ہوچکا ہے۔ Â فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر اسرائیلی غفلت نے کئی اسیران کی جان لے لی مگر اس بار صہیونی ریاست پر اندرون اور بیرون ملک سے غیرمعمولی دباؤ پڑا جس کے بعد ’میں نہ مانوں‘ کے روایتی قائل صہیونیوں کو فلسطینی اسیران کی پرامن احتجاجی تحریک کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں۔ماہ صیام کی آمد کی خوشی کے موقع پر فلسطینی قوم کو دوسری خوشی اسیران کی بھوک ہڑتال کا باعزت اختتام ہے۔ بالعموم پورے فلسطین بالخصوص اسیران کے والدین اور دیگر اعزا اقارب کو اسیران کی بھوک ہڑتال کے باوقار انداز میں اختتام پذیر ہونے سے گہری خوشی حاصل ہوئی ہے۔ فلسطینی اسیران کی ماؤں کی خوشی تو دیدنی ہے۔ فلسطینی ماؤں کو اپنے لخت ہائے جگر کی زندگی سے بڑھ کر کوئی چیز عزیز نہیں۔ اس لیے قیدیوں کی بھوک ہڑتال نے ان کی ماؤں کو ایک نئی زندگی عطا کی ہے۔
فلسطینی شہریوں اور اسیران کے اہل خانہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے کل ہفتے کے روز غرب اردن کے شہر نابلس میں اسیران کی حمایت میں احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان کیا تھا مگر جیسے ہی اسیران اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے فلسطین بھرمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اسیران کے اہل خانہ نے احتجاجی کیمپوں کو جشن کی تقریبات میں تبدیل کردیا۔
دوہری مسرت
اسیر یاسر ابو بکر کی اہلیہ نغم ابو بکر نے بتایا کہ اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال کا باوقار انداز میں اختتام فلسطینی قوم کے لیے فتح و نصرت سے کم نہیں۔ یہ سب اللہ کے فضل وکرم اور اسیران کی استقامت کا نتیجہ ہے۔ آج فلسطینی قوم دوہری خوش اور مسرت محسوس کررہی ہے۔ ایک فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال کی تحریک کامیاب رہی۔ وہ اپنے جائز مطالبات منوانے میں کامیاب رہے اور دوسری خوشی ماہ مقدس کی ہے جس کی آمد سے پورا فلسطین بقعہ نور ہے۔
نغم ابو بکر کا اکلوتا بیٹا نابلس میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر احتجاجی کیمپ میں بیٹھا اپنے اسیر والد کے ساتھ اظہار یکجہتی میں مصروف رہا۔
ادھر اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران نے ہفتے کے روز ختم کی گئی ہڑتال کے بارے میں کہا کہ صہیونی حکام نے ان کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال معطل کی ہے۔ اسیران اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان طے پائے معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں تاہم اسیران نے اسے اپنی فتح قرار دیا ہے۔
فلسطینی محکمہ اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے بتایا کہ اسیران نے اپنی بھوک ہڑتال مطالبات تسلیم کئے جانے کی ضمانت ملنے کے بعد معطل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسیران کے نمائندوں اور اسرائیلی انتظامیہ کےدرمیان مسلسل 20 گھنٹے مذاکرات جاری رہے ہیں۔
خوشی کے آنسو
بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر وائل الغاغوب کی والدہ نے کہا کہ اسیران کی بھوک ہڑتال کے باعزت اختتام کی خبر سن کراس کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو جاری ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے میری سہیلیوں اور رشتہ داروں نے بتایا کہ اسیران نے مطالبات پورے ہونے کے بعد بھوک ہڑتال معطل کردی ہے تو ایسے لگا جیسے ایک نئی زندگی مل گئی اور میں بے اختیار رو پڑی۔
اسیرمنذر صنوبر کی والدہ نابلس میں اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لگائے گئے کیمپ میں پہنچی تو انہیں بھی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال ختم کرنے کی خوش خبری سنائی گئی۔ وہ بھی بے اختیار رو پڑیں۔
خیال رہے کہ 17 اپریل کو فلسطینی اسیران نے اپنے دیرینہ حقوق کے لیے اجتماعی بھوک ہڑتال شرو کی تھی۔ آغاز میں اس تحریک میں 1500 فلسطینی قیدی شامل تھے تاہم بعد ازاں اس بھوک ہڑتالی اسیران کے قافلے میں مزید اسیران بھی شامل ہوتے چلے گئے۔
احتجاج جشن Â میں تبدیل
اسرائیلی جیلوں میں 41 دنوں تک خالی پیٹ اپنے حقوق کی کامیاب جنگ لڑنے والے فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال ختم ہونے کے بعد قومی سطح پر اس کے جش کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسیران کی کامیاب بھوک ہڑتال کا جشن تو اس وقت ہی شروع ہوگیا جب اسیران نے اسرائیلی انتظامیہ سے اپنے مطالبات منواتے ہوئے فتح کا اعلان کیا تو سڑکوں پر احتجاج کرنے والے فلسطینی بھی ایک دوسرے کوتہنیتی پیغام بھیجنے لگے۔
اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنےوالے فلسطینی اسیران کے بنیادی مطالبات میں انتظامی حراست کی سزا کا خاتمہ، قید تنہائی کی پالیسی پر پابندی، اسیران Â اور ان کے اقارب کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام اور مریض اسیران کو بنیادی طبی سہولیات فراہم کرنا جیسے مطالبات شامل تھے۔
گذشتہ روز اسیران کے نمائندوں اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان طے پائے معاہدے کی تفصیلات تو سامنے نہیں آئیں تاہم اسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ نے ان کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔