نابلس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی قوم کے روحانی پیشوا اور تحریک آزادی فلسطین کی عہد ساز شخصیت الشیخ حمد یاسین (شہید)Â کی شہادت کو22 مارچ 2018ء کو 14 سال گذر گئے۔
رپورٹ میں الشیخ احمد یاسین کے زندگی کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ 22 مارچ سوموار کے روز نماز فجر کے قت الشیخ احمد یاسین اپنے ساتھیوں کے ہمراہ غزہ کی پٹی میں فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد مسجد سے باہر نکل رہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے اپاچی ہیلی کاپٹر سے وہیل چیئر پرسوار الشیخ احمد یاسین کو شہید کردیا۔ الشیخ احمد یاسین کی شہادت نے نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ پوری مسلم امہ کو غم وغصے سے دوچار کردیا۔الشیخ احمد یاسین نہ صرف ایک مرد مجاھد تھے بلکہ وہ فلسطینیوں کے روحانی پیشوا تھے۔ انہوں نے جہاد اور مزاحمت کے ایسے عہد کا دور کیا جس نے فلسطینیی تحریک آزادی کا رخ اور دہارا تبدیل کردیا۔ وہیل چیئرپر موجود الشیخ احمد یاسین نے فلسطینی تحریک اور تاریخ کو ایک نیا رخ دیا۔ ان کا شمار فلسطین کے عظیم المرتبت رہنماؤں میں ہوتا ہے۔
امت واحدہ کے علم بردار
الشیخ احمد یاسین کی 14 ویں برسی پر اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما الشیخ احمد الحاج علی نے کہا کہ الشیخ احمد یاسین نے حماس کی تشکیل کرکے فلسطینی تحریک آزادی کو صفر سے بام عروج تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ شہید احمد یاسین علیہ الرحمہ ایک حکیم ودانا، جسمانی معذوری کے باوجود عالی ہمت، ان کی خلوص سے بھری طبیعت نے ان کی دعوت کو زیادہ پذیرائی بخشی۔ نوجوان ان کے گرد اکٹھنے ہونا شروع ہوئے۔ انہوں نے فلسطینی قوم کو متحد کرنے کے ساتھ ساتھ وحدت امت کا تصور پیش کیا۔
عہد ساز شخصیت کا ظہور
الحاج علی نے کہا کہ الشیخ احمد یاسین فلسطینی قوم کی سر کا تاج اور صیہونی دشمن کے حلق کا کانٹا تھے۔ نہ صرف اسرائیل بلکہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے بھی الشیخ احمد یاسین شہید کے مسلسل تعاقب میں رہے۔ وہ جہاں بھی گئے لوگوں کے گرویدہ ہوگئے۔ یہی وجہ ہے کہ الشیخ احمد یاسین شہید کو تاریخ کی نادر روزگار شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔
شیخ ستمبر 2003ء میں ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے۔ تاہم 22 مارچ 2004ء کو اسرائیل کے ایک گن شپ ہیلی کاپٹر کے میزائل حملے میں شہید ہو گئے۔ اس وقت آپ نماز فجر کی ادائیگی کے لیے جا رہے تھے۔ حملے میں ان کے دونوں محافظین سمیت 10 دیگر افراد بھی شہید ہوئے اورشیخ یاسین کے دو صاحبزادوں سمیت 12 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔