• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
ہفتہ 6 ستمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home رپورٹس

الشیخ احمد یاسین شہید ۔۔۔ فلسطینی تحریک مزاحمت کے روحانی باپ!

بدھ 22-03-2017
in رپورٹس
0
0Pala6508
0
SHARES
0
VIEWS

غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) الشیخ حمد یاسین شہید کو صرف اسلامی تحریک مزحمت ’حماس‘ کے نامی ہی کے طور نہیں جانا جاتا بلکہ وہ گذشتہ صدی کے فلسطینی قومی کاز کے ایک چمکدار ستارے اور فلسطینی قوم کے روحانی پیشوا سمجھے جاتے ہیں۔ انہیں فلسطینی قوم سے جدا ہوئے آج تیرہ برس ہوگئے ہیں۔ دنیا سے چلے جانے کے بعد وہ آج بھی بدستور فلسطینیوں کے دلوں میں بستے ہیں۔

شیخ احمد یاسین 1938ء میں پیدا ہوئے۔ اُس وقت فلسطین برطانوی سامراج کے زیرتسلط تھا۔ اس وقت سے ہی ان کے تمام نظریات اور تصورات اس توہین و حزیمت پر استوار ہونے لگے جس کا فلسطینیوں کو شکست کے بعد سامنا تھا۔

بچپن میں ایک حادثہ کے نتیجہ میں وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے لیے وقف کر دی تھی۔

انہوں نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ  سے تعلیم حاصل۔ قاہرہ اس وقت اخوان المسلمون کا مرکز تھا۔ یہ دنیائے عرب کی پہلی اسلامی سیاسی تحریک تھی۔

یہیں پر ان کا یہ عقیدہ راسخ ہوتا چلا گیا کہ فلسطین اسلامی سرزمین ہے اور کسی بھی عرب رہنما کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس کے کسی بھی حصہ سے دستبردار ہو۔

اگرچہ فلسطینی انتظامیہ سمیت عرب رہنماؤں سے ان کے تعلقات استوار رہے تاہم ان کا یہ راسخ عقیدہ تھا کہ "نام نہاد امن کا راستہ امن نہیں ہے اور نہ ہی امن جہاد اور مزاحمت کا متبادل ہو سکتا ہے‘‘

الشیخ احمد یاسین کا آبائی شہر عسقلان  تھا،جہاں وہ سنہ 1936ء کو جورہ کے مقام پر پیدا ہوئے۔ ابھی ان کی عمر پانچ سال نہیں ہوئی تھی کی والد ماجد انتقال کرگئے۔

سنہ 1948ء کو جب ارض فلسطین میں ایک صہیونی ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا تو صہیونی آفت عسقلان شہر پربھی ٹوٹی جہاں سے 12 سالہ احمد یاسین اپنے کئی دوسرے عزیزواقارب سمیت فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی بے دخل کردیے تھے۔ الشیخ احمد یاسین نے اپنے بچپن کے اس دور میں قیام اسرائیل کے دوران نہتے فلسطینیوں کو گاجرمولی کی طرح کٹتے دیکھ رکھا تھا۔ یہی وہ بنیادی وجہ تھی کہ انہوں نے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف اپنی زندگی وقف کرتے ہوئے غاصب صہیونی ریاست کے خلاف جدو جہد شروع کردی تھی۔

الشیخ احمد یاسین کو شہید کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے کئی بارانہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ چھ ستمبر سنہ 2003ء کو  اسرائیلی کے جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں شیخ احمد یاسین شہید کی رہائش گاہ پربم گرائے جس کے نتیجے میں شیخ یاسین اور اسماعیل ھنیہ سمیت  حماس کے متعدد کارکن زخمی ہوگئے تاہم دشمن کا یہ وار بھی ناکام ہوگیا۔

اس کے بعد 22 مارچ بہ مطابق یکم صفر المظفر سنہ 2004ء کو  اسرائیل کے جنگی طیاروں نے نماز فجر کے وقت غزہ کی الصبرہ کالونی کی مرکزی جامع مسجد پر بمباری کی۔ اس وقت شیخ احمد یاسین شہید نماز فجر کی ادائیگی کے بعد اپنی وہیل چیئرپرمسجد سے باہر نکل رہے تھے۔

یہ بمباری اس وقت کے بدنام زمانہ اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینیوں کے خونی شمن ارئیل شیرون کی براہ راست نگرانی میں ہوئی۔ جس میں الشیخ احمد یاسین اور ان کے سات رفقاء جام شہادت نوش کرگئے جب کہ ان کے دو بیٹوں سمیت کئی نمازی زخمی ہوئے۔

Tags: americafacebookgamesgazagoogleisraelisraelijerusalemkillerlondonMatrixnebluspalestineparisramallahThirdIntifadatrumpUnitedForPalestinewashingtonwestbankyoutubezionistzombieالشیخ احمد یاسین شہید ۔۔۔ فلسطینی تحریک مزاحمت کے روحانی باپ!
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.