الخلیل (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) بہار کا موسم آتے ہی فلسطین کی وادیاں اور کوہ دمن سب رنگا رنگ پھولوں اور ہرے بھرے سبزے کی قوس قزح کی مانند چادر اوڑھ لیتی ہیں۔ ہریالی ہرطرف اپنے رنگ دکھاتی اور بہار دلوں کو لبھاتی ہے۔
اسی موسم میں ہریالی اور سبزے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو کئی جنگلی جڑی بوٹیاں اور جنگلی سبزیاں بھی اگنا شروع ہوجاتی ہیں۔ ویسے بھی اللہ نے سرزمین فلسطین کو بابرکت قرار دے رکھا ہے۔ اس لیے اس کا سبزہ بھی کارآمد اور اس کی جڑی بوٹیاں بھی سراپا صحت تندرستی ہیں۔اُنہی جنگلی سبزیوں میں ایک نام ’الخبیزہ‘ کہلاتا ہے۔ الخبیزہ ایک جنگی سبزی ہے جس کے سبز پتے ہرامیرو غریب کا پسندیدہ ’موسمی ساگ‘ ہے۔
سب کا یکساں پسندیدہ پکوان
فلسطین میں موسم بہار کے شروع میں اگنے والا ’الخبیزہ‘ سب سے زیادہ پسندی کی جانے جنگلی سبزی ہے۔ یہ روایتی سبزیوں کے باغات میں اگائی تو نہیں جاتی مگر اس کے پسند کیے جانے کا عالم یہ ہے کہ لوگ اسے بازاروں میں لا کر فروخت کرتے ہیں۔ یہ سبزی موسم بہار کے آغاز سے اختتام تک موجود رہتی ہے۔ فروری اور مارچ کے مہینے اس کے عروج کا عرصہ ہیں۔ پانی کے چشموں،پہاڑوں، وادیوں اور نشیبی علاقوں میں الخبیزہ بہ کثرت اگتی ہے۔ موسم آتے ہی خواتین اور بچے اس جنگی سبزی کے حصول کے لیے دن کے اوقات میں آس پاس کے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
’الخبیزہ‘ تاریخی پکوان
فلسطینی کلچر اور تاریخ کے ماہر ڈاکٹر ادریس جرادات نے بتایا کہ فلسطین میں موسم بہار کے دوران اگنے والی کئی جنگی سبزیاں بہ طور پکوان استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں الخبیزہ سب سے زیادہ مشہور ہے جب کہ دیگر موسمی جنگلی سبزیون میں العکوب، البقلہ، روق اللسان اور السلق بھی موسمی جنگی سبزیاں ہیں۔ بچے اور الخبیزہ اور دوسری سبزیوں کے پتے چنتے اور انہیں جمع کرکے نہ صرف اپنے گھروں میں پکاتے ہیں بلکہ بازاروں میں فروخت بھی کرتے ہیں۔ غریب گھرانے الخبیزہ اپنے گھر میں پکانے کے ساتھ اسے فروخت کرکے دوسری چیزیں بھی حاصل کرتے ہیں جب کہ امراء بھی اسے بہت پسند کرتے ہیں۔ وہ بازاروں سے اسے خرید کر پکاتے ہیں۔
ڈاکٹر جرادات کا کہنا ہے کہ غالبا الخبیزہ فلسطین میں سب سے زیادہ پائی اور پسند کی جانے والی جنگی سبزی ہے۔ یہ پانی کے چشموں کے اطراف میں وافر مقدار میں اگتی ہے۔ پہاڑوں کے ساتھ ساتھ یہ صحراؤں میں بھی اگتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الخبیزہ کو کیاریوں اور سبزی کے فارموں میں نہیں اگایا جاتا۔ اس کا اپنا ایک خاص موسم ہے اور یہ صرف موسم بہار کی پہچان ہے۔ فلسطینی اسےÂ کئی طریقوں سے پکاتے ہیں۔ فلسطینی تو اسے صدیوں سے جانتے ہیں مگر حیران کن بات یہ ہے کہ اس جنگلی سبزی کا نام لاطینی زبان میں بھی موجود ہے۔ لاطینی میں اسے ’Malva Sylvestris‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
غذا بھی علاج بھی
فلسطینی ماہر خوراک پروفیسر سعاد الدجانی کہتی ہیں کہ الخبیزہ ایک پسندیدہ پکوان ہی نہیں بلکہ یہ کئی بیماریوں کا شافی علاج بھی ہے۔ اس میں کئی وٹامن، معدنیات،فائبر، پوٹائشیم، میگنیشیم، وٹامن بی 3، وٹا من B12 اور آئرن کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر الدجانی نے کہا کہ الخبیزہ کو سینے کے نزلہ، دست، سردیوں کے امراض کے لیے بہ طور علاج بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پتے دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے بھی نہایت مفید ہیں۔
اس کے تازہ پتوں کو پکانے کے بغیر کھانے سے ہاضمہ ٹھیک ہوتا ہے۔ اس میں فائبر کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو معدے کے امراض سے بچاؤ میں معاون کے ساھ ہاضمے کو ٹھیک کرتے ہیں۔ اس لیے اس کا بہ طور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے، چہرے کی جلد کے سکڑنے اور جلد کی بیماریوں کے لیے بھی مفید ہے۔،
پکانے کا طریقہ
فلسطین کی بوڑھی خواتین کو الخبیزہ کے پکانے میں ماہر ہیں۔ 73 سالہ الحاجہ صبحہ القشقیش نے بتایا کہ الخبیزہ کے پتوں کو اچھی طرح پانی سے دھونے کے بعد اس کے باریک کاٹا جاتا ہے۔ اس کے بعد دو عدد درمیانے سائز کے پیاز کو اسی سائز میں باریک کاٹ کر دونوں کو آپس میں میکس کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میکسچر میں خودنی تیل ڈالا جاتا ہے اور سب کو ہلکی آنچ میں پکایا جاتا ہے۔ کچھ دیر بعد اس میں مسالحے ڈالے جاتے ہیں۔
الحاجہ القشقیش نے کہا کہ الخبیزہ کو خشک اور شوربے دونوں طرح سے پکایا جاتا ہے۔ شوربے والی الخبیزہ کو مقامی سطح پر ’الشختورۃ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اسے پہلے پانی میں خوب ابالا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں تھوڑا سا خوردنی تیل بھی ڈال دیاجاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں چاول ڈال کر بھی پکائے جاتے ہیں۔ بعض خواتینÂ الخبیزہ کے ابلے پانی میں گندم کا آٹا گوند کر پکاتی ہیں۔