مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ویسے تو صہیونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے طرح کے روایتی، غیر روایتی اور تباہ کن ہتھیار بنا رکھے ہیں مگران میں سے بعض اپنی تباہ کاری میں پانی خاص شہرت اور پہچان رکھتے ہیں۔
ایک ایسا ہی ہتھیار فلسطینیوں میں ‘الزنانہ‘ یعنی خنجر مشہور ہے۔ یہ خاموشی سے فلسطینیوں کی جانوں کو ختم کرنے کا مکروہ حربہ ہے جسے عرف عام میں ’ڈرون‘ یا بغیر پائلٹ کے طیارہ کہا جاتا ہے۔ڈورن نہ صرف صہیونی فوج کے پاس فلسطینیوں کو شہید کرنے کا ایک قاتل ہتھیار ہے بلکہ صہیونی ریاست کے پاس اپنی دفاعی بالادستی قائم کرنے کا بھی حربہ ہے۔
ایک فلسطینی صحافی گیدعون لیویو نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون طیاروں کو آپریٹ کرنے والے اسرائیلی فوجی دراصل فلسطینیوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ ڈرون طیاروں کو استعمال کرنے والے ایسے ہی ہیں جیسے کوئی کمپیوٹر پر گیم کھیلتا ہو۔
فلسطینیوں کے خلاف ان ڈرون طیاروں کا استعمال اب معمول بن چکا ہے۔ لیوی کا کہنا ہے کہ ڈرون اسرائیلی فوج کے پاس فلسطینیوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ہونے کے ساتھ منافع بخش کاروبار بھی ہے۔ اسرائیل میں تیار ہونے والے ڈرون طیارے صہیونی ریاست کی دیگر مصنوعات کی نسبت سب سے زیادہ فروخت کیے جاتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل ڈرون طیاروں کی فروخت سے سالانہ 4 ارب 60 کروڑ ڈالر کما رہا ہے۔ صہیونی ریاست کی طرف سے دنیا کے 130 ملکوں کو ڈرون فروخت کیے جاتے ہیں۔ سنہ 2013ء کے بعد سے امریکا اسرائیلی ڈرون کا سب سے بڑا گاہک بن چکا ہے۔
اسرائیل نے پہلی بار ڈرون طیارے سنہ 1982ء مین لبنان جنگ کے دوران استعمال کیے۔ اس کے بعد اسرائیل نے پہلی خلیج جنگ میں اپنے ڈرون امریکا کو فروخت کئے تاہم عملا ان طیاروں کا استعمال سنہ 2000ء میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے دوران ہوا۔ اسرائیل نے ڈرون کی مدد سے فلسطینی مزاحمت کاروں اور مطلوب فلسطینیوں کو قاتلانہ حملوں کے لیے استعمال کرنا شروع کیا۔
عبرانی ٹی وی 2 کے نامہ نگار نیر ڈبوری کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے پہلی بار ڈرون طیاروں کی جو نمائش لگائی اسے ’ہماری نگاہیں آسمان میں ہیں‘ کا نام دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈرون کو اسرائیل میں کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انٹیلی جنس معلومات کے حصول، حملوں، دن اور رات کے آپریشنز اور دیگر مہمات میں ڈرون کو استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل سات اقسام کے ڈرون طیار کرتا ہے۔ اسرائیل میں تیار ہونے والی ان قاتل بلاؤں کا تعارف ذیل میں پیش ہے۔
’ھکوخاو‘
ھکو خاؤ ایک درمیانی نوعیت کا ڈرون ہے، جس کی لمبائی 9 میٹر اور دونوں پروں کا درمیان فاصلہ 16 میٹر ہے۔ یہ ڈرون فی گھنٹہ 220 میل کی رفتار سے اڑتا اور قریبا 30 گھنٹے خلاف میں رہنے کی صلاحیت رکتھا ہے۔ اسے جدید ترین ڈرون طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے جو ’حیٹز ھکسیو‘ کمپنی کی اہم ترین ایجاد سمجھی جاتی ہے۔ اس ڈرون کا استعمال سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران پہلی بار کیا گیا۔ یہ ڈرون ’ھیرمس450‘ کی نقل ہے۔
’ھزیک‘
ھزیک نامی ڈرون کی لمبائی 6 میٹر اور دونوں پروں کا درمیانی فاصلہ 10 میٹر ہے۔ اس کی حد رفتار فی گھنٹہ 95 کلو میٹر اور فضاء میں رہنے کی صلاحیت 20 گھنٹے ہے۔
یہ ڈرون طیارہ سنہ 1990ء کے وسط میں پہلی بار متعارف کرایا گیا۔ اسے جاسوسی اور ٹارگٹ کلنگ حملوں دونوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
’ھشوپال‘
اسرائیلی فضائی صنعت کی اہم ترین ایجاد سمجھا جانے والا ’ھشو بال‘ سنہ 2005ء میں اسرائیلی فضائیہ کے حوالے کیا گیا۔ اسے سب سے پہلے بلمخایم نامی فوجی اڈے پر رکھا گیا۔ اس سے قبل بیان کردہ دونوں ڈرون حجم میں اس سے چھوٹے ہیں۔
’ھیٹون‘
ھیٹون کی لمبائی 14 میٹر اور دونوں بازوؤں کا درمیانی فاصلہ 26 میٹر ہے جب کہ حد رفتار 200 کلو میٹر فی گھنٹہ اور فضاء میں رہنے کی صلاحیت 30 گھنٹے ہے۔ یہ ڈرون فضاء میں زیادہ دیر تک رہنے کی صلاحیت کے حامل ڈرون طیاروں میں شامل ہے۔ یہ انٹیلی جنس اور ٹارگٹ کلنگ جیسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ڈرون ہر طرح کے موسمی حالات میں خلاء میں تیس گھنٹے رہ سکتا ہے۔
اسکائی لارک
اسکائی لارک کی لمبائی 1.5 سے 2.8 میٹر ، دونوں پروں کا درمیانی فاصلہ 4.7-3.1 میٹر ہے جو اڑھائی سے پانچ گھنٹے تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔ اسے سنہ 2006ء میں لبنان کے خلاف دوسری جنگ کے دوران استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد اسے سنہ 2012ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں استعمال کیا گیا۔
میٹرز
یہ ایک ننھا منھا ڈرون ہے جس کی لمبائی 65 سینٹی میٹر، حد رفتار 70 میل فی گھنٹہ، فضاء میں رہنے کی صلاحیت 40 منٹ ہے، تاہم یہ انتہائی خطرناک موسمی حالات میں بھی فضاء میں اڑ سکتا ہے۔ اسے انٹٰیلی جنس مقاصد، تصاویر اتارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وقت یہ ’نیٹزن بریگیڈ‘ کے پاس ہے۔
بیلون (زوس)
یہ ڈرون ’ناحل عوز‘ کیمپ میں موجود ہے۔ اسرائیل میں تیار ہونے والے چھ بالون ڈرون میں سے ایک زوس ہے۔ یہ غزہ کی پٹی کی فضاء میں اکثر چھوڑا جاتا ہے۔ کئی سو میٹر کی بلندی پر اڑ سکتا ہے۔ رات اور دن کو بھی اس کی مدد سے مانیٹرنگ کی جاسکتی ہے۔ اسے آپریٹ کرنے کے لیے چھ رکنی ٹیم کام کرتی ہے۔