اس میں شبہ نہیں کہ مادی اور دفاعی فوجی صلاحیت کے اعتبار سے صیہونی ریاست اور فلسطینی قوم کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں مگر فلسطینیوں کے پاس عوامی طاقت کے اظہار کا حق ہے اور وہ اپنا یہ حق صیہونی ریاست سے چھین کر لے سکتے ہیں۔ فلسطینیوں کی واپسی ریلیاں صیہونی ریاست پر اخلاقی، سیکیورٹی اور فوجی دباؤ بڑھانے کا ذریعہ ثابت ہوں گی۔ دنیا کی کوئی طاقت فلسطینیوں کو ان کے حق واپسی سے محروم نہیں رکھ سکتی۔ عالمی اداروں نے فلسطینی پناہ گزینوں کا حق واپسی تسلیم کر رکھا ہے۔ اگر اسرائیل اپنے گھروں کو واپس جانے والے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کرنا چاہتا ہے تو یہ اس اقدام صیہونی ریاست کی مجرمانہ دہشت گردی تصور کیا جائے گا جسے دنیا میں کسی بھی حوالے سے قابل قبول اور درست تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
قانونی تحریک
فلسطینی تجزیہ نگار وسام ابو شمالہ کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست کو خدشہ ہے کہ فلسطینیوں کا واپسی ملین مارچ ایک قانونی عوامی پُرامن تحریک کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ اگر فلسطینیوں کی بڑی تعداد غزہ، غرب اردن اور بیرون ملک مقیم ایک جگہ جمع ہو جاتی ہے تو یہ صیہونی ریاست پر دباؤ ڈالنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ فلسطینیوں کی پُرامن واپسی ریلیوں کو کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ عالمی قراردادیں ان کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں اور اسرائیل آج تک ان کے اس حق کو انہیں دینے میں پس پیش سے کام کرتا آیا ہے۔
ابو شمالہ نے کہا کہ فلسطینیوں کی پُرامن ریلیوں پر بھی اسرائیل کو فوجی طاقت کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہوگا کیونکہ صیہونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے حق واپسی کو روکنے اور دیگر تمام حقوق کو دبانے کے لیے کوشاں ہے۔ فلسطینیوں کا حق واپسی کے لیے ملین مارچ کا اعلان صیہونیوں کے لیے ڈراؤنا خواب ہے۔ فلسطینی اپنے گھروں اور علاقوں کو واپس جانا چاہتے ہیں اور انہیں واپس جانے کا عالمی قانون کے مطابق پورا پورا حق حاصل ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایک نیا ڈرون طیارہ تیار کیا ہے جو فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس ڈرون طیارے کا مقصد غزہ کی سرحد پر جمع ہونے والے لاکھوں فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق ڈرون طیار پر آنسوگیس شیل فائر کرنے والی چھ بندوقیں نصب ہیں جو وسیع پیمانے پر فلسطینیوں کے احتجاج کو دبانے کے لیے استعمال ہوں گی۔
ابو شمالہ نے کہا کہ اسرائیل انسانی، عالمی اور تاریخی استحاق سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہا ہے کہ اسرائیلی فوج انسانی اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرتی ہے۔ مگر صیہونی فوج کا آنسوگیس شیلنگ کرنے والا ڈرون اسرائیلی فوج کی رعونت اور طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں صیہونی ریاست کو بدنام کرنے کا موجب بنے گا۔
اخلاقی بالاتری
فلسطینی تجزیہ نگار احمد ابو ارتیمہ کاکہنا ہے کہ صیہونی ریاست کو جس بات کا خوف اور خدشہ ہے وہ یہ کہ فلسطینی اخلاقی اعتبار سے صیہونی ریاست پر بالا تری رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل تباہی بربادی، جنگ اور فوجی اعتبار سے فلسطینیوں پر بالاتری رکھتا ہےمگر فلسطینی قوم اخلاقی اعتبار سے صیہونی ریاست پر فوقیت رکھتی ہے۔ فلسطینی اپنے حقوق کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ وہ حقوق جنہیں عالمی برادری نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔ فلسطینی اپنی سرزمین اور وطن کے ساتھ وابستہ ہیں۔ فلسطینی بجا طور پر یہ سوال کرتے ہیں کہÂ اسرائیل اگر جمہوری ریاست ہے تو وہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں آباد ہونے سے کیوں روک رہا ہے۔ جمہوریت میں تو اپنے حقوق کے لیے پرامن جدو جہد اور پرامن مظاہروں کا حق ہوتا ہے۔
تزویراتی ہتھیار
تجزیہ نگار عصام حماد نے کہا کہ اسرائیل کو یہ خدشہ ہے کہ فلسطینی پہلی بار حق واپسی کے لیے بڑے پیمانے پر پُرامن مظاہروں کی شکل میں منظم ہو رہے ہیں۔ فلسطینیوں نے یہ تزویراتی ہتھیار پہلے استعمال نہیں کیا۔ یہ ایسا تزویراتی ہتھیار ہے جسے استعمال کرنے کا عالمی برادری، عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی طرف سے انہیں حق دے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی ریاست عالمی قوانین کی رو سے پُرامن فلسطینی ریلیوں پر طاقت کا استعمال کرنے کی مجاز نہیں۔ اسرائیل نے عالمی قوانین کے اداروں اور اقوام متحدہ کی رکنیت تک لے رکھی ہے۔
صیہونی ریاست کی لیڈر شپ کی تشویش واضح ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی طرف سے کسی بھی احتجاج کو آرام سے نمٹنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر طرح کے سینیاریو کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔