نابلس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے تاریخی مقامات میں دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں واقع ’الیاسمینیہ‘ کالونی بھی فلسطینی تاریخ کا ایک گم شدہ باب ہے۔
رپورٹ میں نابلس شہر کی اس تاریخی کالونی کی اہمیت پرروشنی ڈالی ہے۔ جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے یہ کالونی شہر کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ کالونی اپنی تنگ گلیوں، تجارتی اور کاروباری مراکز، اونچی دیواروں اور فصیلوں، ازمنہ رفتہ کی منڈیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کالونی کے نوجوان زیادہ تر وہاں سے باہر منتقل ہوچکے ہیں اور کالونی میں معدودے چند افراد میں جو لوگ بچے ہیں وہ بڑی عمر کے ہیں۔کالونی کا نام الیاسمینیہ اس کے ’الیاسمین‘ کے کثرت استعمال کی وجہ سے بنا ہے۔ کالونی کے جنوب مغرب میں پرانے دور کی عمارتیں آج بھی گذرے دور کی یاد دلاتی ہیں۔ حقیقی معنوں میں اس کالونی کی تاریخی عمارات مختلف ادوار کے فن تعمیر کے شاہکار ہیں۔ کالونی کے پرانے گھر صدیوں پرانے ہیں۔ ان میں قصر عبدالھادی ، جامع الساطون، جامع الخضراء، پرانی چھت دار سڑکیں اور حارۃ السمرۃ اس کالونی کے یادگاری لینڈ مارک ہیں۔
خاندانوں کے ملاپ کا مقام
الیاسمینیہ کالونی کے ایک طرف ’دیوان الیاسمینیہ‘ واقع ہے۔ یہ جگہ دراصل اہل علاقہ کی اجتماعی ملاقات کا مقام ہے۔ خوشی کا موقع ہو یا دکھ کا۔ شہداء کی نمازجنازہ کی ادائیگی ہو یا سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کا انعقاد ہو’دیوان الیاسمینیہ‘ اہل علاقہ کا مرکز بن جاتا ہے۔
کالونی کے داخلی دروازے پر ایک عمر رسیدہ دکاندار عبدالرحمان عرفات ہر آنے والے خوش آمدید کہتے اور باہر جانے والے کو الوداع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب کالونی میں حالات بدل چکے ہیں۔ کسی وقت یہاں دن کے اوقات میں سیکڑوں کا ھجوم ہوتا تھا مگر اب کبھی کبھا کوئی شخص دکھائی دیتا ہے۔
فلسطینی تاجر جمال الخلیلی کا کہنا ہے کہ الیاسمینیہ کالونی میں گاہکوں کا تناسب 90 فی صد تک کم ہوچکا ہے۔
دوسری انتفاضہ کی یادیں
فلسطین میں صیہونی ریاست کے خلاف شروع ہونے والی دوسری تحریک انتفاضہ کی کئی یادیں بھی وابستہ ہیں۔ تحریک انتفاضہ کے دوران صیہونی مظالم کے باعث کئی خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے تھے۔ ان میں عبدالھادی، ابو شلبک اور شقیر جیسے خاندانوں کے مکانات آج بھی وہاں موجود ہیں۔ قصر عبدالھادی تو اس علاقے کا مشہور ترین محل ہے۔۔
کالونی کے اہم مقامات میں چار سو سال پرانا’عطارۃ بن بریک‘ بھی خوبصورت تاریخی لینڈ مارک ہے۔ یہاں پر قدرتی جڑی بوٹیوں اور بیجوں سے تیار ماکولات اور مشروبات مقامی آبادی، زائرین اور ہرعام وخاص کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔
اسی طرح جامع مسجد الساطون نہ صرف الیاسمینیہ بلکہ نابلس شہر کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ سنہ 1967ء اور سنہ 2002ء کے دوران اسرائیلی فوج کی اس کالونی پر چڑھائی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سنہ 1987ء اور سنہ 2002ء کی دو انتفاضہ تحریکوں کے دوران الیاسمینیہ کالونی کے نوجوانوں نے گراں قدر قربانیاں دیں۔