غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات)Â فلسطین میں صہیونی ریاست کے خلاف پرامن احتجاج تو معمول کی بات ہے مگر اس بار غزہ کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف بھی عوام سراپا احتجاج ہیں۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب ماہ صیام کی بابرکت ساعات اختتام کے مراحل میں ہیں اور عیدالفطر مبارک کی آمد آمد ہے۔ عید کے آمد کے جلو میں فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کےعوام پر ناروا پابندیاں مسلسل نافذ کر رکھی ہیں۔دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی عوامی احتجاج سے خائف دکھائی دیتی ہے۔ اس خوف اور خدشے کا اظہار اس سرکلر سے لگایا جا سکتا ہے جس میں تمام شہروں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غرب اردن میں شہریوں کے غزہ کی پٹی کی حمایت اور فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسیوں کے خلاف احتجاج سے سختی سے روکیں۔
آمرانہ فیصلے ناقابل قبول
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے فلسطینی اتھارٹی کے مشیر برائے شہری امور کی طرف سے جاری کردہ سرکلر کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عوامی محاذ کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں شہریوں کو غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کے مظاہروں سے روکنا غیرجمہوری اور آمرانہ طرز عمل ہے۔
عوامی محاذ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کی پولیس قانون کی رو سے بنیادی شہری آزادیوں پر قدغن لگانے اور عوامی مظاہروں پر پابندی کی مجاز نہیں۔ فلسطینی قانون میں عوام کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے صدائے احتجاج بلند کرنے کی مکمل اجازت ہے۔ اگر فلسطینی اتھارٹی پولیس کے ذریعے عوام کو احتجاج سے منع کرنے کی پالیسی پرعمل کرتی ہے تواس میں اسے شدید عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی نے غرب اردن کی تمام گورنریوں کو احکامات صادر کیے تھے کہ وہ غزہ کی پٹی کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہروں کو روکیں۔ اس پر فلسطین کی بیشتر سیاسی، عوامی ، قومی اور مذہبی جماعتوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے عزائم
فلسطینی تجزیہ نگار محمد دراغمہ نے اپنے ایک بیان میں سوال اٹھایا کہ ’کیا فلسطینی اتھارٹی کےمشیر کو قانون کو معطل کرنے کا اختیار ہے‘ جب کہ تجزیہ نگر ابراہیم حبیب کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں احتجاج پر پابندی کا اعلان فلسطینی اتھارٹی کے عزائم کا برملا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی جس طرح غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف انتقامی پالیسی پر عمل پیرا ہے اسی طرح وہ غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والوں کو بھی انتقام کا نشانہ بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن میں ہونے والے مظاہروں نے فلسطینی اتھارٹی کی عوامی مقبولیت کے بلند بانگ دعوؤں کا بھی پردہ چاک کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی غرب اردن میں اپنے خلاف عوامی احتجاج پر پابندی لگاتی ہے تو وہ کس طرح صیہونی ریاست کے خلاف پرامن احتجاج کی اجازت دے گی۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا فلسطینی اتھارٹی غزہ کے عوام کے خلاف انتقامی حربوں کو مزید سخت انداز میں آگےبڑھانا چاہتی ہے؟ بہ ظاہر فلسطینی اتھارٹی کے عزائم سے یہ ظاہر ہو رہا ہے۔
قانون کی خلاف ورزی
انسانی حقوق کی تنظیم ’یورو ۔ مڈل ایسٹ‘ کی ڈائریکٹر مھا الحسینی کا کہنا ہے کہ فلسطین میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو شہریوں کو پرامن احتجاج کے حق سے محروم کردے۔
الحسینی نے کہا کہ اس طرح کی پالیسیاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں آتی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی غرب اردن میں شہریوں کو احتجاج کےحق سے محروم کرکے نہ صرف عالمی قانون بلکہ فلسطینی قانون کی بھی خلاف ورزی کررہی ہے۔ فلسطین کے آئین کے آرٹیکل26 میں واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتے غرب اردن میں ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ کے محصورین کی حمایت میں جلوس نکالے،مظاہرے کیے اور دھرنے دیے۔ اس موقع پرکوئی ایک معمولی سا واقعہ بھی ایسا نہیں جس میں شہریوں نے قانون ہاتھ میں لیا یا تشدد کا کوئی طریقہ اختیار کیا ہو۔ فلسطینی اتھارٹی کے اقدامات سے ایسے لگتا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کو اپنے عوام سے خوف ہے اور اس وہ طاقت اور غیرقانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے اس خوف کو دور کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔