مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ’’جماعین‘‘ کے مقام پر بھی سفید پتھر کا ایک بے بہا خزانہ موجود ہے جو اپنی مضبوطی اور خوبصورتی کے اعتبار سے گراں قیمت سنگ مرمر سے کم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی سطح پر پتھروں کے اس وسیع ذخیرے کو ’’سفید سونا‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیگر فلسطینی املاک اور قومی اثاثوں پر جس طرح صہیونی ریاست نے پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔ اسی طرح ’حجر جماعین‘ بھی غاصب صہیونیوں کی نرغے اور پنجے میں ہے۔
اگرفلسطینی شہری مکمل آزادی کےساتھ قیمتی تعمیراتی پتھر کے اس ذخیرے کو استعمال کریں تو اس سے پورے علاقے کی آبادی کی زندگی بدل سکتی ہے۔ گراں قیمت اور اعلیٰ معیار کے اس تعمیراتی پتھر کی اہمیت کی وجہ سے فلسطینی شہری اسے مقامی معاشی خود کفالت کا اہم ذریعہ تو قرار دیتے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ یہ قیمتی خزانہ بھی صہیونیوں کے پنجوں میں گھراہوا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’سفید سونا‘ کی اصطلاح سے مشہور قیمتی تعمیراتی پتھر کی اہمیت و افادیت، اس کے فلسطینی معیشت پر پڑنے والے اثرات اور صہیونی ریاست کی طرف سے عائد پابندیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں واقع جماعین قصبے کے اطراف میں پھیلے ’حجر جماعین‘ کے بے پناہ اور وافر ذخائر موجود ہیں۔ فلسطینی شہریوں نے اپنی بساط کے مطابق قیمتی پتھر کے اس ذخیرے سے استفادے کی بھی مقدر بھر کوششیں شروع کی ہیں۔ جماعین کا وزٹ کرنے والے دیکھ سکتے ہیں کہ دن میں دسیوں مشینیں کھدائی اور پتھروں کی کٹائی میں مصروف رہتی ہیں۔ مگر یہ اتنا آسان نہیں۔ کسی بھی فلسطینی شہری کو سنگ تراشی کے لیے فیکٹری لگانے یا ٹھیکہ لینے سے قبل صہیونیوں کی کئی طرح کی کھڑی کی رکاوٹوں سے گذرنا پڑتا ہے۔ پہلے تو اسرائیلی فوج اس کی اجازت ہی نہیں دے گی۔ اگر کسی کو ہزار جتن کے بعد اجازت مل بھی جائے تو بھاری ٹیکسوں اور نام نہاد سیکیورٹی بہانوں کے ذریعے فلسطینی سنگ تراشوں اور فیکٹری مالکان کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔
آمدن کا معقول ذریعہ
جماعین قصبے کی مقامی یونین کونسل کے چیئرمین عاصم الحج اسعد نے کہا کہ ’حجر جماعین‘ نے سیکڑوں فلسطینیوں کو روزگار کا ایک معقول ذریعہ فراہم کیا ہے۔ رازانہ کی بنیاد پر فلسطینی مزدور، مستری، ڈرائیور اور ٹھیکیدار حجر جماعین نکالتے اور انہیں فیکٹریوں میں پہنچاتے ہیں۔ فیکٹری مالکان کانوں سے نکالے گئے سفید رنگ کے پتھر کو تعمیراتی مقاصد کے لیے مشینوں کے ذریعے کاٹ کر انہیں چھوٹے سائز میں تیار کرتے ہیں۔ حجر جماعین نہ صرف دیواروں کی تعمیر کے کام آتا ہے بلکہ اسے سنگ مرمر کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ سیکڑوں فلسطینیوں کے ذریعے روزگار کا معقول ذریعہ ہے۔ زیادہ تر اس کام میں مقامی آبادی اور جماعین قصبے کے شہری ہی حصہ لیتے ہیں۔ جب سے حجر جماعین کی نکاسی کا کام شروع ہوا ہے۔ مقامی سطح پر معیشت کو برگ وبار لگنے لگے ہیں۔
حجر جماعین کی ایک کان کے دورے کے بعد عاصم الحج نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ اس قیمتی پتھر کو شہر سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ مقامی سطح پر اس کی طلب کم ہو چکی ہے۔ جماعین قصبے سے باہر اس پتھر کی بہت مانگ ہے مگر صہیونی انتظامیہ ٹھیکیداروں اور فیکٹری مالکان کو مسلسل بلیک میل کرکے ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔ فیکٹری مالکان کو بھاری بھاری ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
مقامی کان کے ایک مالک احمد سلامہ نے بتایا کہ اگر کانوں سے اعلیٰ معیار کا پتھر ملے تو اس سے ٹھیکیداروں، فیکٹری مالکان اور خریداروں سب کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ مگر انہیں اس پتھر کو جماعین سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں۔ صہیونی فوج نے راستے میں جگہ جگہ چوکیاں بنا رکھی ہیں۔ پتھروں کو جماعین سے باہر لے جانے کی کوئی بھی کوشش بہت کم کامیاب ہوپاتی ہے۔
ہمیں پتھروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے بعض اوقات جگہ کرائے پرلینا پڑتی ہے مگر صہیونی انتظامیہ بھاری رقوم کا تقاضا کرتی ہے۔ بعض اوقات ایک دونم’’ایک ہزار مربع فٹ‘‘ جگہ کے لیے 60 ہزار اردنی دینار مانگے جاتے ہیں۔
قومی معیشت میں ترقی
فلسطین میں کئی مقامات پر ماربل پتھر کے ذخائر موجود ہیں مگر ان پریا تو اسرائیلی انتظامیہ کا براہ راست قبضہ ہے وہ انہیں فلسطینیوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اس کے باوجود حجر جماعین کی کانوں سے نکالا جانے والا سفید پتھر سنگ مرمر کی مقامی صنعت کے فروغ کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فلسطین میں سنگ مرمر کی صنعت کی سالانہ آمد 700 ملین ڈالر ہے۔ فلسطینی وزارت اقتصادیات کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں شہری سنگ تراشی کی صنعت سے وابستہ ہیں جس نے فلسطینیوں کے لیے روزگار کے بے پناہ مواقع مہیا کیے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق فلسطین میں سنگ مرمر کی صنعت دنیا بھر میں پیدا ہونے والے سنگ مرمر کا 1.8 فی صد پیدا کرتی ہے۔ فلسطینی قومی پیداوار میں ماربل کی صنعت کا حصہ 4.5 فی صد ہے۔ اسرائیلی پابندیوں کے باوجود فلسطینی برآمدات کا 26 فی صد قیمتی تعمیراتی پتھر سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس میں حجر جماعین کا حصہ پانچ فی صد ہے۔
فلسطین میں پتھر کی صنعت نے 25 ہزار افراد کو روزگار فراہم کر رکھا ہے۔ فلسطین میں سنگ تراشی اور تعمیراتی پتھروں اور سنگ مرمر کی تیاری کے لیے 1000 چھوٹی بڑی فیکٹریاں قائم ہیں۔ صرف جماعین اور اس کے اطراف میں 1300 فیکٹریاں موجود ہیں۔ اس سب کے باوجود فلسطینیوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ قابض انتظامیہ کی پابندیاں ہیں۔ اگر صہیونیوں کی پابندیوں سے آزاد ہو کر فلسطین میں پتھر کی صنعت کا کام کیا جائے یہ فلسطینی معیشت کے لیے بہت بڑی مدد گار صنعت بن سکتی ہے۔