مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مظلوم فلسطینی قوم پر مسلط قابض صہیونی افواج آئے روز فلسطینی شہریوں کی املاک پر ہاتھ صاف کرنے کی ظالمانہ اور انسان دشمنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ فلسطینیوں کی جانیں محفوظ ہیں اور نہ مال۔ باغات، فصلوں، سبزیوں، گاڑیوں، دکانوں اور گھروں تک لوٹ مار کا نہ ختم ہونے والا تسلسل فلسطینیوں کی زندگی عذاب بنائے ہوئے ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قابض صہیونی فوج، یہودی غنڈہ گرد اور انتہا پسند یہودی شرپسند تنظیمیں مل کر فلسطینیوں کے رزق پر حملہ آور ہیں اور بے بس فلسطینیوں کے منہ سے لقمہ تک چھین لینے کے درپے ہیں۔اسرائیلی فوج روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر تلاشی کی آڑ میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ تو کرتی ہی ہے مگر اس پر مستزاد یہ کہ تلاشی کی آڑ میں گھروں میں رکھے پیسے اور طلائی زیورات تک لوٹ لیے جاتے ہیں۔ بعد میں یہ دعویٰ رچایا جاتا ہے کہ ہتھیائی گئی رقوم اور زیورات مزاحمتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ فلسطینی شہریوں کی دکانیں اور چھوٹے کارخانے بھی غیر محفوظ ہیں۔ بچوں کے کھلونے تیار کرنے والوں کو بھی ’اسلحہ ساز‘ قرار دے کرنہ صرف ان کے رزق پرحملہ کیا جاتا ہے بلکہ انہیں ہراساں کرنے کا کوئی حربہ باقی نہیں چھوڑا جاتا۔ کسی دکان پر چاقو چھری فروخت کرنے کی اجازت نہیں۔ روزانہ دکانوں کی تلاشیاں لی جاتی ہیں اور دکانوں میں فروخت کے لیے رکھے گئے چاقو ضبط کرنے کی آڑ میں ان کا سامان تباہ Â کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں حراست میں لے کر پابند سلاسل کردیا جاتا ہے۔
قصہ مختصر فلسطینی شہریوں کے گھربار، ضلعی دفاتر، چھاپے خانے، دکانیں، اشتہارات کے مراکز صہیونی فوج کی انتقامی پالیسی کے نشانے پر ہیں جہاں کام کرنے والے فلسطینیوں کے رزق پر حملے کیے جاتےہیں۔
گذشتہ برس اسرائیلی فوج نے مزاحمتی سرگرمیوں کو تحفظ دینے کی آڑ میں غرب اردن میں دس چھاپے خانے اور دیگر اشاعتی مراکز پر پابندی عائد کی۔ ان چھاپہ خانوں کا سامان لوٹا گیا اور وہاں پر کام کرنے والے فلسطینیوں کو بے روزگار کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جیلوں میں گھیسٹا جاتا رہا۔
صہیونی ریاست کی دریدہ دہنی اور انتقام کا سب سے زیادہ نشانہ غرب اردن کا جنوبی شہر الخلیل بنا ہے۔ الخلیل شہر سے گذشتہ دو برسوں میں نہ صرف سو کے قریب نہتے فلسطینیوں کو شہید کیا گیا بلکہ لوٹ مار کا بازار بھی سب سے زیادہ یہیں گرم رہا ہے،المنارمرکز اشتہارات، دوزان چھاپہ خانہ، آل رصرص مطبعہ، بابل الفنیہ، زوار کمپنی، انفنٹی، مکتبہ العلمیہ اسرائیلی فوج کی منظم دہشت گردی کا نشانہ بنے جہاں اس وقت تباہی اوربربادی کے سوا کچھ نہیں۔
مظالم سے تنگ فلسطینیوں کے تاثرات
ایک مقامی فلسطینی صحافی محمد عیاد عوض نے بتایا کہ بیت امر قصبہ اسرائیلی فوج کا سب سے بڑا ہدف رہا۔ سنہ 2015ء کے بعد اسرائیلی فوج نے یہاں سے فلسطینی شہریوں کی دسیوں املاک غصب کیں۔ زرعی سامان، گھروں میں لوٹ مار حتیٰ کہ تعمیراتی سامان تک غصب یا ناکارہ بنا دیا گیا۔ اس لوٹ مار کی تازہ مثال شہید ابراہیم کے گھر میں اسرائیلی فوج کی مسلح ڈکیتی ہے جس میں گھرشہید کے گھر سے بھاری مقدار میں سونا، جواہرات اور نقد رقم لوٹی گئی۔
مقامی فلسطینی شہری ابراہیم خلیل کامل اخلیل بیت امر کے ایک مقامی تاجر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی دن نہیں گذرا کہ اسرائیلی فوج نے اس کی دکان پر دھاوے نہ بولے ہوں۔ اس کی دکان میں تعمیراتی سامان کے سوا کچھ نہیں مگر اس کےباوجود صہیونی فوج دکان کے دروازے توڑ کر ایسے اندر داخل ہوتی ہے جیسے وہاں پر تباہی اور بربادی پھیلانے والے انتہائی مہلک ہتھیار چھپا رکھے ہوں۔ دکان سے سیگریٹ کی خالی ڈبیاں تک اٹھا لی جاتی ہیں۔ لوٹ مار اور توڑپھوڑ کے نتیجے میں اندازا وہ 15 ہزار شیکل کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔
ایک دوسرے فلسطینی شہری حسن الشلالدہ نے بتایا کہ ان اک تعلق مشرقی الخلیل کے الشیوخ قصبے سے ہے۔ صہیونی فوجیوں نے اس کے گھر میں 20 ہزار شیکل کی رقم لوٹ لی تھی۔
سابق اسیران کے سامان اور گاڑیوں کی لوٹ مار
فلسطینی شہریوں کی املاک Â ہتھیانے کا سلسلہ موجودہ اور سابق فلسطینی اسیران تک بڑھا دیا گیا ہے۔ قابض صہیونی فوجی بیرون ملک سفر کرنے والے فلسطینیوں کو چیک پوسٹوں پر روک کران سے سامان اور نقدی چھین لی جاتی ہے۔ نام نہاد بہانوں کی آڑ میں انہیں Â سفر سے روک دیا گیا جاتا ہے۔ باہر سے آنے والے فلسطینیوں سے ان کا سامان اور رقوم کی لوٹ مار بھی عام ہے۔
جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مار کر ان کی گاٰڑیاں، نقدی اور دوسرے قیمتی سامان قبضے میں لیے جاتے ہیں۔ گھروں میں استعمال کے برتن، فریج اور اس قبیل کی اشیاء تک محفوظ نہیں۔
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شہروں میں 40 فلسطینی سابق اسیران کے گھروں پر چھاپے مارے اور لوٹ مار کی۔ اسیر طارق ادعیس کے گھر پر چھاپے کے دوران اس کی والدہ کی گاڑی چھین لی گئی اور گھر میں موجود ایک لاکھ شیقل کی رقم بھی لوٹ لی۔
اسی طرح صہیونی فوج نے سابق اسیر الشیخ رزق الرجوب کے گھر پرچھاپہ مار کر اس کی گاڑی چھینی گئی، غرب اردن کے الخلیل شہر کے رہائشی فائز مسللک کے گھر سے 3000 اردنی دینار لوٹ لیے گئے۔
خراد اور لوہے کے کارخانے نشانے پر
صہیونی فوج کی طرف سے یہ بہانا تراشا گیا ہے کہ فلسطینی شہروں میں لوہے کا سامان تیار کرنے والے کارخانے اور خراد کے مراکز فلسطینی نوجوانوں کے لیے دستی ہتھیار تیار کرتے ہیں۔ اس بہانے کی آڑ میں غرب اردن کے شہروں قائم نہ صرف لوہے اور خراد کے کارخانے لوٹے جاتے ہیں بلکہ لوہے کا سامان فروخت کرنے والی دکانوں سےبھی اب تک لاکھوں ڈالر کا سامان لوٹا جا چکا ہے۔
مقامی فلسطینی دکان داروں کا کہنا ہے کہ لوہے کا سامان تیار کرنا اب قریبا ممنوع ہوچکا ہے۔ اسرائیلی فوجی نام نہاد حیلوں اور بہانوں کی آڑ میں لوہے کے کارخانوں پر چھاپے مارتے اور خراد کی دکانوں میں لوٹ مار کرتے ہیں۔ مقامی فلسطینی الرجبی خاندان کے خراد مرکز پر چھاپہ مار کر وہاں سے ہزاروں شیکل لوٹے گئے۔ الخلیل شہر میں وادی الھریہ کالونی کے رہائشی محمد یعقوب النتشہ، الظاھریہ میں اسامہ سعادہ، ابراہیم عبدالفتاح حمیدات کی خراد کی دکانوں پر چھاپے مار کر انہیں بند کیا گیا۔ عتیق خراد، اسماعیل حنش خراد، جونی انطاس، جارج دنحو خراد مراکز بھی اسی طرح کی لوٹ مار سے گذر چکے ہیں۔
مقامی فلسطینی سیاسی رہنما فہمی شاہین کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی فوج کے نہتے فلسطینیوں کے خلاف ہتھکنڈے نہ تو نئے اور نہ ہی پہلی دفعہ آزمائے گئے ہیں۔ ہم آئے روز اسی طرح کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور کانوں سے سنتے ہیں۔ فلسطینیوں کی املاک کی لوٹ مار بھی دراصل صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ انتقامی پالیسیوں میں ایک حکمت عملی ہے جس کا مقصد فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا، انہیں غربت سے دوچار کیے رکھنا اور ان کے لیے نت نئے مالی بحران کھڑے کرنا ہے۔
فہمی شاہین نے کہا کہ صہیونی ریاست کےان مکروہ ہتھکنڈوں کی روک تھام میں فلسطینی اتھارٹی بھی بدترین غفلت اور لاپراہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ضرورت اس Â امر کی ہے کہ فلسطینیوں پرعرصہ حیات تنگ کرنے، انہیں دیوالیہ کرنے اور پرمعاشی تنگیاں مسلط کرنے کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔