مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صیہونی حکومت نے شہر بیت المقدس کے دروازوں پر ملٹی اسٹوری عمارتیں اور تنصیبات بنا کر اس شہر کو یہودی رنگ دینے کی بھرپور کوششیں شروع کردی ہیں۔
صیہونی حکومت نے شہر بیت المقدس کے دروازوں پر ملٹی اسٹوری عمارتیں اور تنصیبات بنا کر اس شہر کو یہودی رنگ دینے کی بھرپور کوششیں شروع کردی ہیں۔ بیت المقدس کی بلدیہ کے نئے منصوبوں کے مطابق اس شہر کے مختلف دروازوں کے قریب چھتیس منزلہ عمارتیں بنائی جائیں گی جبکہ شہر میں داخلی ریلوے لائینوں کے ساتھ ساتھ تیس منزلہ عمارتیں بنائی جائیں گی۔ صیہونی حکومت کے اخبار ھاآرتص نے لکھا ہے کہ قدس میں تعمیرات کی کمیٹی کے منصوبوں کے مطابق یہ ملٹی اسٹوری عمارتیں شہر کی ظاہری صورت تبدیل کرنے کا دوسرا مرحلہ اور پہلے مرحلے کی عمارتیں ہیں جو بیت المقدس میں بنائی جائیں گی۔صیہونی حکومت بلاوقفہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی یہودی سازی میں لگی ہوئی ہے وہ اسلامی مقامات اور آثار اور فلسطینیوں کے گھروں اور عمارتوں کو یہودی عبادت خانے کے لئے ویران کردیتی ہے۔اسرائیل کا ھدف درحقیقت فلسطینی قوم کے اسلامی اور تاریخی تشخص کو مٹانا ہے اور اسکی جگہ پر یہودی تشخص اور جعلی علامتیں لانا ہے۔صیہونی حکومت مسلمانوں کی مسجدوں پر قبضہ کرکے انہیں کنیسہ یعنی یہودی عبادت گاہوں میں تبدیل کردیتی ہے۔ صیہونی حکومت نے کچھ دنوں قبل ایک اشتعال انگیز اقدام میں مسجد الاقصی کی چھت پر معبد ھیکل کے ماکٹ کی رونمائی کی تھی۔ اس کے بعد یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ صیہونی حکومت نے قدس میں گوہر اسرائیل نام کا ایک عبادت خانہ بنایا ہے۔ اسرائیل نے اس اونچے معبد کی تعمیر پر ہی اکتفا نہیں کیا ہے بلکہ مسجد الاقصی سے زیادہ اونچائی کے مختلف کنیساوں کی تعمیر کرکے قدس شریف پر تسلط کی راہیں کھول لی ہیں۔ صیہونی حکومت نے ایک اور اقدام کرتے ہوئے بیت المقدس کی تصویریں شایع کی ہیں جن میں مسجدالاقصی کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ ان تصویروں میں مسجدالاقصی کی جگہ ایک یہودی کنیسہ دکھایا گیا ہے۔ قدس کی یہودی سازی اور اس شہر کی اسلامی تشخص کی نابودی میں حالیہ برسوں میں شدت آئی ہے۔ صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کی مقبوضہ زمینوں میں یہودی کالونیاں بنانے کی غرض سے وسیع پیمانے پر فلسطیینیوں کی اراضی غصب کی ہیں۔ غرب اردن میں غصب کی جانے والی ان اراضی کا استعمال بدل کر انہیں فوجی مراکز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں صیہونی حکومت نے چند برسوں میں غرب اردن میں متعدد فلسطینی اسکولوں کو فوجی ٹریننگ کے مراکز میں تبدیل کردیا ہے۔
صیہونی حکومت نے موجودہ حالات سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے بھی منظم منصوبہ بندی اور کھلم کھلا طریقے سے قدس کی یہودی سازی کرنا شروع کردی ہے۔ اس سے پہلے کی نیتن یاھو کی انتہا پسند کابینہ نے قدس شریف کی مکمل یہودی سازی کے لئے پندرہ ارب ڈالر کا بجٹ فراہم کیا تھا اور اس کے منصوبے میں دوہزار بیس تک قدس کو مکمل طرح سے یہودی شہر بنانا ہے اور وہ اس طرح قدس پر اپنی تسلط پسندانہ پالیسیاں لاگو کررہی ہے۔ صیہونی حکومت کی کابینہ کے بل میں مشرقی بیت ا لمقدس کو چھے سال کے عرصے میں یہودی شہر بنانا اور اسے بتدریج اسرائیل سے ملحق کرنا پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صیہونی حکومت مشرقی بیت المقدس میں اپنے فوجیوں اور سکیورٹی پرسنل کی تعداد بھی بڑھانے کاارادہ رکھتی ہے۔ حالیہ برسوں میں قدس کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات بدرجہا جارحانہ ہیں اور اس بات کا پتہ دیتے ہیں کہ صیہونی حکومت بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لئے اپنی بھرپور توانائی صرف کررہی ہے ۔ صیہونی حکام کی جانب سے اس دعوی پر تاکید کہ بیت المقدس اسرائیل کا اٹوٹ حصہ ہے اس حکومت کی مزید سیاسی سازشوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صیہونی حکومت کی اس درخواست کی حمایت کی ہے کہ امریکہ کا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقبل کیا جائے البتہ اس حمایت نے صیہونی حکام کو مزید گستاخ بھی بنادیا ہے۔