فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غرب اردن میں اسرائیلی توسیع پسندی کی اس نئی سازش کا پردہ فلسطینی ’دفتر برائے دفاع اراضی ومزاحمت صیہونی توسیع پسندی‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل غرب اردن میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے بھی زیادہ سرمایہ کاری کررہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غرب اردن کے مشرقی علاقے بحر مردار کے قریب سرمایہ کاری کے نام پر صیہونی آباد کاری کے لیے 40 کروڑ 70 لاکھ شیکل کی رقم مختص کی گئی ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے برابر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس سازش کو خوش نما بنانے کے لیے بحر مردار کے اطراف میں خش سالی دور کرنے کے لیے سرمایہ کاری کا بہانہ تراشا ہے اور کہا ہے کہ ان علاقوں میں سیاحت میں کمی آنے کے ساتھ صیہونی آباد کاروں کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ادھر اسرائیل کی علاقائی کونسل ’تمار‘ کے چیئرمین ڈوف لاٹینوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحر مردار میں سرمایہ کاری کا منصوبہ علاقے کو بچانے کا ایک ذریعہ ہے۔ بحر مراد کے اطراف میں صیہونی کالونیوں کی تعمیرو ترقی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بحر مردار قومی دولت ہے اور اسے ضائع ہونےسے بچایا جائے گا۔
غرب اردن میں یہ سرمایہ کاری ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب دوسری طرف اسرائیل غرب اردن کے سیکٹر C [مغربی کنارے کے 60 فی صد علاقے پر مشتمل سیکٹر]Â اور القدس کے بعض حصوں کو ملا کر ’معالیہ ادومیم‘ صیہونی کالونی کی تعمیرکا کام جاری ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں نام نہاد سرمایہ کاری اور دیگر منصوبوں کا مقصد خود فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنا اورÂ ارض فلسطین کو کالونیوں پر مشتمل ایک ملک بنا کر اس کے ایک بڑے حصے کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گذشتہ برس کی نسبت رواں سال غرب اردن میں صیہونی آباد کاری میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ غرب اردن میں رواں سال 16 ہزار نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔ یہ مکانات غرب اردن اور بیت المقدس کی 160 بڑی اور 120 چھوٹی صیہونی کالونیوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔