یاد رہے دنیا بھر کے فلسطینی بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کو ‘یوم نکسہ’ یعنی قیامت صغریٰ کے نام سے جانتے ہیں۔ اس روز اندرون اور بیرون ملک صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرے،جلسے جلوس اور سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں جن میں اسرائیلی قبضے کی مذمت اور القدس کو اسرائیلی تسلط سے نجات کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کے طور پرمناتے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں یوم نکسہ کی مناسبت سے احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے۔ اسرائیلی فوجیوں اور پولیس نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری زخمی ہوئے۔
ادھر اس سال "یوم نکسہ” کے موقع پر ہونے والا اسرائیلی مارچ ایسے دنوں میں ہو رہا ہے کہ جب فلسطین بھر میں رمضان المبارک کی برکتیں سایہ فگن ہیں اور تمام مقبوضہ علاقوں سے فلسطینی اور عرب شہری مسجد اقصیٰ کا رخ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے مزعومہ”یروشلم ڈے” مارچ قدیم بیت المقدس کے مسلمانوں کی اکثریت والے علاقے سے ہوتا ہوا مسجد اقصیٰ کے احاطے بالکل ساتھ واقع ‘دیوار مغرب’ کے علاقے میں آجائے گا۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان عاسی احارونی کا کہنا تھا کہ دسیوں ہزاروں لوگوں نے اس مارچ میں شرکت کی ہے اور اس مارچ کی حفاظت کے لئے 2000 پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔”
اسرائیل میں انسانی حقوق کے لئے سرگرم ایک گروپ ‘ار عمیم’ نے اسرائیلی سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ اسرائیلی مارچ کے شرکاء کو قدیم شہر میں فلسطینیوں کے زیر استعمال "دمشق گیٹ” سے گزرنے پر پابندی لگائی جائے۔
عدالت نے اس اپیل کو مسترد کر دیا مگر اسرائیلی مارچ کے شرکاء کو حکم دیا کہ وہ شام 6:15 تک دمشق گیٹ سے گزر جائیں اور فلسطینیوں کے علاقے کو 7 بجے تک خالی کر دیں۔
اسرائیل نے 1967ء کی چھ دن تک جاری رہنے والی جنگ کے نتیجے میں مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کر لیا اور اس کو بعد میں اپنی حدود میں ضم کر دیا۔ اس کے اس اقدام کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا۔