(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے بدنام زمانہ ’عتصیون‘ نامی حراستی مرکز میں پابند سلاسل ایک فلسطینی نوجوان نے وحشیانہ تشدد سہنے کے بعد اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 20 سالہ فلسطینی مالک صالح القاضی جن کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم سے ہے کو چند روز قبل گرفتار کرکے ’عتصیون‘ حراستی مرکز میں ڈال دیا گیا تھا جہاں اس پر وحشیانہ تشدد کیا گیا۔ صالح القاضی نے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم، وحشیانہ تشدد اور بلا جواز قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔اسیر کے اہل خانہ نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے صالح القاضی کوبلا جواز حراست میں لے رکھا ہے۔ وہ القدس یونیورسٹی میں ابلاغیات کا طالب علم ہے۔ اسے 23 اپریل کو رات کی تاریکی میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ سو رہا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دوران حراست القاضی کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسے کپڑے اتار کر سخت سردی میں رکھا گیا۔ اس پر تشدد کی ایک فوٹیج بھی بنائی گئی ہے۔
اہل خانہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو عتصیون قید خانے میں آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر چار یہودی فوجیوں نے سر سے پاؤں تک ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اس کا جس زخموں سے چور ہوچکا ہے۔ اسے دن میں تین تین بار الٹا لٹکایا جاتا رہا ہے۔ وہ اپنے ساتھ ہونے والے بہیمانہ سلوک کے بعد بھوک ہڑتال پر مجبور ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسیر صالح القاضی 40 روز قبل اسرائیلی جیل سے 4 ماہ کی انتظامی حراست کے بعد رہا ہوئے تھے۔