مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس کے علاقوں پر قائم کی گئی سب سے بڑی یہودی کالونی’معالیہ ادومیم‘ Â کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں رائے شماری موخرہونے کے باوجود اس کالونی کو اسرائیل میں ضم کرنے کی عملی سازشیں جاری ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار ‘ہارٹز‘ کے مطابق کنیسٹ کی آئینی کمیٹی نے اتوار کو ’معالیہ ادومیم‘ کو اسرائیل میں ضم کرنے کے ایک مسودہ قانون پر رائے شماری کرنا تھی تاہم فی الحال یہ فیصلہ ملتوی کردیا گیا ہے۔ رائے شماری موخرہونے کے باوجود اس یہودی کالونی کو اسرائیلی فوج کی عمل داری میں دینے کی سازشین شروع کردی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور معالیہ ادومیم کو وسط مئی یا اس کے بعد رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت ایک نیا مسودہ قانون زیربحث لایا جا رہا ہے۔ اس مسودہ قانون پرآئندہ اتوار کو کابینہ میں بحث کی جانی تھی۔
اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی روزنامہ ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نئے قانون کی منظوری کےنتیجے میں معالیہ ادومیم کو اسرائیل کی باضابطہ قانونی عمل داری میں لانے Â کا موقع مل جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت معالیہ ادومیم کالونی کو اپنی قانونی عمل داری میں لانا چاہتی ہے۔ اس طرح سنہ Â 1967ء کی جنگ میں تسلط میں لیے گئے غرب اردن کے علاقے E1 پر اسرائیل کا سرکاری قانون لاگو ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ سیکٹر E1 قریبا 12 مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے جس میں یہودی کالونی معالیہ ادومیم بھی شامل ہے۔ یہ کالونی غرب اردن کے شمالا جنوبا واقع ہے۔ اگر اسے اسرائیل کی عمل داری میں دینے کی منظوری دی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں جغرافیائی طور پر فلسطینی ریاست کا قیام مزید مشکل اور پیچیدہ ہوجائے گا۔