مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) عرب لیگ نے اسرائیلی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے جس میں مسجد اقصیٰ (قبلہ اوّل) کو یہودیوں کا مقدس مقام قرار دیتے ہوئے اس پر مسلمانوں کے دعوے کو باطل قرار دیا ہے۔ عرب لیگ کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے جس پر یہودیوں کا دعویٰ قطعی باطل اور بے بنیاد ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عرب لیگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو خالص یہودیوں کا مقدس مذہبی مقام قرار دینے کا اسرائیلی عدالتی فیصلہ تاریخی حقائق کے منافی اور انتہائی خطرناک پیش رفت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فلسطین میں موجود مقدس مقامات کے حوالے سے پالیسی انتہائی خطرناک ہے اور اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے دو روز قبل جاری کردہ ایک فیصلے مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کا مقدس مذہبی مقام قرار دینے کے بعد یہودیوں کو عبادت کے لیے وہاں جانے کی اجازت دے دی تھی۔ اسرائیلی عدالت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ’جبل ہیکل‘ (مسجد اقصیٰ) صرف یہودیوں کا مقدس مذہبی مقام اور عبادت گاہ ہے جہاں کسی مذہب کے پیروکاروں کو داخل ہونے یا اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
عرب لیگ کی طرف سے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کے رد عمل میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی مذہبی عبادت گاہ قرار دینے کا فیصلہ فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کی جاری ظالمانہ کارروائیوں کا تسلسل ہے۔ اسرائیل بیت المقدس کے چپے چپے کو یہودیانے کی شرمناک اور گھٹیا سازشیں کررہا ہے۔ مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی عبادت گاہ قرار دینا بھی انہی سازشوں کا تسلسل ہے۔
عرب لیگ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کے مقدس مقامات کے تحفط Â کو یقینی بنائے اور حرم القدسی شریف کے خلاف جاری صہیونی ریاست کی سازشوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کا فیصلہ بیت المقدس کو یہودیانے ارو حرم قدسی پر صہیونی اجارہ داری قائم کرنے کی سازش ہے۔
عرب لیگ نے فلسطین میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے ان پر فوری پابندی عائد کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔ عرب لیگ کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ یہودیوں کی نہیں عالم اسلام کی ملکیت اور مذہبی مرکز ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی پرقبضہ کیا تھا۔ اس کے بعد آج تک اسرائیلی ریاست قبلہ اوّل پر اپنا غلبہ مستحکم کرنے اور اسے یہودیوں کا مذہبی، تاریخی اور ثقافتی مرکز قرار دینے کے لیے دن رات سازشیں کررہا ہے۔
پچھلے سال 18 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت نے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کا تاریخی مذہبی مقام قرار دیتے ہوئے اسے اسلامی تاریخی ورثے کا حصہ قرار دیا تو صہیونی ریاست اس فیصلے پر تلملا اٹھی تھی۔