اسرائیل کے عبرانی اخبار”ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق کنیسٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کی جانب سے بتایا گیاہے کہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے مسئلے کے حل کے لیے جبری خوراک کے مجوزہ آئینی بل پرجلد رائے شماری ہوگی۔ کمیٹی کی جانب سے اپوزیشن پر رائے شماری میں حصہ لینے میں تساہل برتنے کا بھی الزام عاید کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کنیسٹ میں جبری خوراک دیے جانےسے متعلق بل کی جلد سے جلد منظوری کے لیے رائے شماری کی گئی تو 53 ارکان نے اس کی حمایت کی جب کہ 50 نے مخالفت کی۔
خیال رہے کہ فلسطینی قیدیوں کوجبری خوراک دینے سے متعلق اسرائیل کے متنازعہ قانون پر پہلی رائے شماری گذشتہ ہفتے ہوئی تھی۔ دوسری اور تیسری رائے شماری کے بعد قانون کی منظوری دی جائے گی۔
عبرانی اخبار لکھتا ہے کہ گذشتہ روز جبری خوراک کے قانون کو جلد منظور کرنے کے حوالے سے ہونے والی رائے شماری میں اپوزیشن کی جانب سے 55 ارکان نے مخالفت کا اعلان کیا تھا مگر عین وقت پر ان میں سے پانچ یائر لبید، میکی لیفی، عوفر شیلح، زھیر بہلول اور میکی روز نطال نے رائے شماری میں حصہ ہی نہیں لیا جس کےنتیجے میں ایوان میں بل کے حامیوں کی تعداد بڑھ گئی تھی۔ اگراپوزیشن ارکان اپنے وعدے پرقائم رہتے تو کم سے کم اس بل پرفوری رائے شماری کی منظوری نہ ہوسکتی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین