مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) غاصب صیہونی فوجیوں کی مدد سے دسیوں صہیونی آبادکاروں نے مسجد الاقصی پر دھاوا بول دیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دسیوں صہیونی آبادکاروں نے صیہونی پارلیمنٹ کے سابق ڈپٹی اسپیکر اورین ہازن کے ساتھ باب المغاربہ پر دھاوا بول دیا اور مسجد الاقصی کے صحن میں داخل ہو گئے۔صہیونی آباد کاروں کی قیادت دو انتہا پسند یہودی ربی موشے ویگلن اور یہودا عتصیونی کررہے تھے۔ دونوں انتہا پسند یہودی مذہبی لیڈر قبلہ اوّل کی جگہ ہیکل سلیمانی کے قیام کے پرزور حامی ہیں۔
صہیونی آبادکاروں کی بڑی تعداد ایک ایسے وقت میں قبلہ اوّل پر دھاوے بول رہی ہے جب فلسطین میں قابض یہودی ’ایسٹر‘ کی تقریبات منعقد کررہے ہیں۔
صہیونی آبادکاروں نے مسجدالاقصی میں گھس کر تلمودی مراسم ادا کرنے کی کوشش کی جس پر فلسطینیوں نے شدید ردعمل ظاہر کر تے ہوئے انھیں روکنے کی کوشش کی۔
مسجد الاقصی پر گذشتہ دنوں بھی صیہونیوں کی جانب سے حملے ہوتے رہے ہیں- صہیونی آباد کار، اس مقدس مقام کے اسلامی اور عیسائی تشخص کو مٹانے اور اسے صیہونی علامتوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اسی مقصد کے تحت وہ اکثر و بیشتر اس مقدس مقام پر یلغار کرتے رہتے ہیں۔
ادھر قابض فوج نے بیت المقدس میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران پانچ فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ خیال رہے کہ ایسٹر کی تقریبات شروع ہونے کے بعد بیت المقدس سےدسیوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
اسی دوران صہوینی فوج نے بیت المقدس سے 15 شہریوں کی پندرہ روز سے 6 ماہ تک مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ادھر مقبوضہ بیت المقدس کے اہم مقامات پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ مسجد اقصیٰ کی طرف آنے والے راستوں، تمام داخلی دروازوں اور مرکزی مقامات پرفوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
صہیونی فوج کی جانب سے بیت المقدس کو ایسے وقت میں فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا گیا ہے جب اسرائیل میں یہودی ’ایسٹر‘ کا مذہبی تہوار منارہے ہیں۔
گذشتہ روز غرب اردن کے شہروں میں اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔ غزہ، غرب اردن ، غزہ، بیت المقدس اور شمالی فلسطین کےدرمیان رابطہ سڑکوں کو بند کردیا گیا۔ جس کے نتیجے میں فلسطینی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہیں۔