فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انٹیلی جنس ادارے نے فیلڈ پر اس واقعے کی تحقیقات کیں۔ ابو القیعان کے قتل کے بعد اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے اور پولیس اہلکاروں کے بیانات حاصل کیے۔
انٹیلی جنس حکام تفتیش اور تحقیق کے دوران اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ابو القیعان کوئی فدائی کارکن نہیں تھا اور نہ ہی اس نے اپنی گاڑی سے اسرائیلی پولیس اہلکاروں کو کچلنے کی کوشش کی تھی۔ اس کی گاڑی پر اسرائیلی پولیس نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گاڑی بے قابو ہوگئی تھی تاہم اس کے باوجود کوئی اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ بعد ازاں صیہونی فوج اور پولیس نے ابو القیعان کے گھر میں گھس کر انہیں شہید کردیا تھا۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی گاڑی کی طرف آنے والی ابو القیعان کی گاڑی زمین کی ساخت کی وجہ سے اونچائی سے نیچے کی طرف آ رہی تھی۔ صیہونی پولیس کویہ شبہ ہوا تھا کہ یہ کار ان کی طرف بڑھ رہی ہے۔
خیال رہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور پولیس نہتے فلسطینیوں پر صیہونی آباد کاروں کو روندنے کے الزام میں آئے روز فائرنگ کا نشانہ بناتی ہے۔ صیہونی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد یہ کہانیاں گھڑی جاتی ہیں کہ وہ اسرائیلی فوجیوں یا صیہونی آباد کاروں پرحملے کی کوشش کررہا تھا۔