فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الشیخ اسماعیل نواھضہ نے ان خیالات کا اظہار مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں جہاں جہاں بھی فلسطینیوں کے مکانات مسمار کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینیوں کی املاک پرقبضہ ہو رہا اور یہودیوں کو فلسطینی اراضی پر بسایا جا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات فلسطینی قوم پر مسلط کی گئی مذہبی جنگ کا حصہ ہیں۔ فلسطینی قوم کو محض مسلمان ہونے کی بناء پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مسلمان ہونے کی پاداش میں فلسطینیوں کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کو اپنی ہی زمینوں پر مکانات بنانے اور کاشت کاری تک کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دوسری طرف فلسطینیوں کی سرزمین پر یہودیوں کو بسانے کےلیے صہیونی ریاست کی پوری میشنری سرگرم عمل ہے۔
الشیخ نواھضہ نےکہا کہ فلسطینی قوم پرہماری ہی سرزمین تنگ کردی گئی ہے۔ بیت المقدس میں رہنے والے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنانے کے لیے ان پر بھاری ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی شناخت ختم اور ان کی جگہ ہزاروں یہودیوں کو بسانے کی سازشیں جاری ہیں۔
الشیخ اسماعیل نواھضہ نے خطبہ جمعہ میں فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کی تہذیبی جنگ اور تاریخی مقامات کو یہودیانے کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اسرائیلی حکومت نے قیام امن کی تمام امن کوششیں Â تباہ کردی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں سے 54 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔ نماز جمعہ سے قبل ہی اسرائیلی فوج اور پولیس کی مسلح بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کو اپنے گھیرے میں لے لیا تھا۔
صہیونی فوج نے جگہ جگہ ناکہ بندی کرکے قبلہ اول میں نماز جمعہ کی ادائیگی میں رکاوٹیں کھڑی کیں مگر اسرائیلی فوج کی پابندیوں کےعلی الرغم 54 ہزار فلسطینی نماز جمعہ کے لیے مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔