الاقصیٰ سائنس ریسرچ و ٹرسٹ اکیڈیمی کے چیئرمین الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ قبلہ اول کے دفاع کا ایک اہم راستہ یہ ہے کہ فلسطینی شہری اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد اقصٰی میں عبادت اور اعتکاف میں گذاریں۔
اپنے خصوصی انٹرویو میں الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ جس فلسطینی شہری کے پاس جتنا وقت موجود ہے وہ اس میں سے کچھ حصہ قبلہ اول میں ضرور گذارے۔ اس طرح ہم قبلہ اول کو یہودی شرپسندوں کے دھاووں سے بچا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ ناجح بکیرات نے یہ تجویز ایک ایسے وقت میں دی ہے جب ماہ صیام کے آتے ہی یہودی شرپسندوں کے قبلہ اول پردھاووں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
عالم اسلام اور عرب ممالک کی مدد
الشیخ بکیرات نے کہا کہ ہم مسجد اقصیٰ کے دفاع کی جب بات کرتے ہیں تو اس میں ہم صرف فلسطینی قوم کو اس کی تمام ذمہ داری کا سزا وار قرار نہیں دیتے بلکہ قبلہ اول کا دفاع اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پورے عالم اسلام اور عرب ممالک کی جانب سے مقدس مقام کے دفاع اور تحفظ کا عزم نہیں کیا جائے گا۔
فلسطینی دانشور کا کہنا تھا کہ ہمیں قبلہ اول اور بیت المقدس کے دفاع کے لیے ایک مقابلے کی کیفیت درپیش ہے۔ اسرائیلی حکومت، عالمی یہودی لابی اور انتہا پسند یہودی تنظیمیں قبلہ اول اور بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں میں دن رات مصروف ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں عالم اسلام کی جانب سے قبلہ اول کے دفاع اور القدس کو یہودیانے سے بچانے کے لیے خاطر خواہ امداد نہیں مل رہی ہے۔