(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکام نے تحویل میں لیے گئے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کے لیے مشروط یقین دہانی کرائی ہے تاہم جسد خاکی کی واپسی کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان اور پراسیکیوٹر جنرل نے فوج کی تحویل میں موجود سات فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کی مشروط طور پر منظوری دی ہے۔ ان میں چھ شہیدوں کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس جب کہ ایک شہید عبدالحمید ابو سرور مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم سے تعلق رکھتے ہیں۔فلسطینی قانون دان اور وکیل محمد محمود نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی پبلک پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کا جواب دیا ہے جس میں پراسیکیوٹر سے کہا گیا تھا کہ وہ داخلی سلامتی کے وزیر اور پولیس حکام کی منظوری کے بعد فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے پرغور کریں۔ جواب میں پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا ہے کہ شہداء کی واپسی مشروط ہوگی جس کے لیے چار شرایط عائد کی گئی ہیں۔
تین شرائط پہلے بھی عائد کی گئی تھیں جب کہ ایک شرط کا اب اضافہ کیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے شہداء کے ورثاء کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ نماز جنازہ کے شرکاء کی تعداد متعین کرنے، جرمانہ ادا کرنے، تدفین رات کے اوقات میں اندھیرے میں کرنے اور آبائی شہر سے باہر کرنے کی شرائط پرعمل کریں تو شہداء ان کے لواحقین کے حوالے کردیے جائیں گے۔
چوتھی شرط میں جس میں کہا گیا ہے کہ شہداء کو ان کے آبائی علاقوں کے بجائے دوسرے شہروں میں موجود قبرستانوں میں سپرد خاک کریں کا نیا اضافہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس بات کا فیصلہ فلسطینیوں پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ کہاں اور کس شہر میں اپنے شہید عزیز کو سپرد خاک کریں گے۔
فلسطینی قانون دان محمود کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے تحویل میں رکھے سات شہداء کے جسد خاکی واپس کرنے کا اعلان تو کیا گیا ہے مگر واپسی کی تاریخ کا کوئی تعین نہیں کیا گیا۔