فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب نے قبلہ اوّل میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں غیر معمولی خدمات انجام دینے والوں جان سے مارنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نہ صرف فلسطین بلکہ بعض دوسرے مخالف ممالک میں بھی سائنسدانوں کو ایسے ہی واقعات میں قتل کیا گیا ہے۔ ماضی میں قرون وسطیٰ میں یورپ سائنسدانوں اور موجدین کو قتل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سائنسدانوں کے قتل کی پالیسی تاریک دور کی مکروہ تاریخ کا حصہ ہے مگر فلسطینی سائنسدانوں کو آج کے دور میں بھی صیہونیوں کے منظم حملوں کا سامنا ہے۔ فلسطین قوم کے دشمن انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے کے لیے قوم میں سراٹھانے والی چیدہ چیدہ شخصیات کو شہید کرنے کے گھناؤنی حربے استعمال کرتا رہا ہے مگر صیہونیوں کی یہ سازش قضیہ فلسطین کو کمزور یا ختم نہیں کرسکی بلکہ اس کے نتیجے میں قضیہ فلسطین ہمیشہ ابھر کرسامنے آتا رہا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ انتہا پسند یہودیوں اور صیہونیوں کی ریشہ دوانیوں، شیطانی چالوں اور سازشوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت اسرائیلی ریاست کا پورا نظام انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں ہے۔ اسرائیلی عدلیہ، سیاست، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انتہا پسندوں کے نرغے میں ہیں۔