رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی جیلوں میں طویل ترین قید کاٹنے والے فلسطینی اسیر نائل برغوثی نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ صہیونی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے رہائی Â پانے والے اسیران کو نہ تو جلاوطن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی طاقت انہیں اپنے اہل خانہ سے جدا کر سکتی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے انجمن فلسطینی اسیران کے وکیل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "جلا وطنی پر بات خارج از امکان ہے۔ رہائی پانے والے فلسطینی اسیران اپنی آزادی Â اور اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزارنے کے سوا کسی آپشن کو قبول نہیں کریں گے”۔نائل برغوثی کے بیان کے بعد سے اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک Â نئے معاہدے سے متعلق اطلاعات گردش میں ہیں۔ تاہم القسام بریگیڈ کا اصرار ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق نئے معاہدے پر بات کرنے سے قبل Â ان تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے جنہیں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی Â واپسی کے بدلے رہا کیا گیا مگر اسرائیل نے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان میں متعدد افراد کو دوبارہ حراست میں لے لیا۔
یار ہے نائل برغوثی کو گیلاد شالیت کے فلسطینی اسیران کی رہائی کے معاہدے میں ۲۰۱۱ کو رہائی ملی تاہم قابض فوج نے انہیں ۲۰۱۴ میں دوبارہ گرفتار کر کے نام نہاد اسرائیلی عدالت سے انہیں تیس Â مہینے کی سزائے قید دلوا دی۔ انہیں گزشتہ برس سترہ دسمبر کو رہا کیا جانا تھا لیکن Â قابض حکام اپنی ہی عدالتوں کے فیصلوں کی خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
انسٹھ سالہ نائل برغوثی مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے کوبر قصبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ مختلف ادوار میں ۳۶ برس تک اسرائیلی زندانوں میں زندگی گزار Â رہے ہیں۔ انہیں Â چند برس قبل اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں Â ۳۴ برس پر محیط طویل ترین اسیری سے رہائی ملی تھی، لیکن صہیونی حکام نے انہیں جلد ہی دوبارہ گرفتار کر لیا، جہاں اور ابتک جیل کی سلاخوں کے لئے امتحان بنے ہوئے ہیں۔