مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے زیر انتظام دفاع اراضی محکمہ کی جانب کہا گیا ہے کہ فلسطینی اراضی کو ہتھیانے کے لیے زمینوں کی دستاویزات میں جعل سازی میں اسرائیلی حکومت براہ راست ملوث ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دفاع اراضی دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی اراضی کی دستاویزات میں جعل سازی ایک منظم سازش کے تحت جاری ہے۔ صہیونی انتہا پسند گروپ اور فلسطین میں یہودی توسیع پسندی میں سرگرم تنظیموں کو اسرائیلی حکومت کی طرف سے اراضی کی دستاویزات میں ہیرا پھیری کے لیے مکمل تعاون اور سرپرستی حاصل ہے۔ہفتہ وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزارت خزانہ اور وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے ’تفاحوت‘ بنک کو صہیونی آباد کاری میں سرگرم ’امانا‘ نامی کمپنی کو اراضی رہن رکھنے کے عوض قرض ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس خفیہ اجازت نامے میں کہا گیا ہے کہ بنک انتظامیہ فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی کو بھی قرض کے بدلے بہ طور رہن قبول کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے تفاحوت بنک میں زمین رہن رکھنے کے عوض قرض جاری کرنے کے لیے بنک میں خطیر رقم رکھی ہے۔ اس رقم سے’امانا‘ اور دیگر یہودی کمپنیوں کو ’عمونا‘ اور ’میگرون‘ صہیونی کالونیوں میں تعمیرات کے لیے رقوم فراہم کی جاتی رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’امانا‘ نے حکومتی تعاون سے بنک کے ذریعے فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیرات کے لیے 50 لاکھ شیکل کی خطیر رقم حاصل کی تھی۔
دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ’امانا‘ کمپنی نے فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی کو اسرائیلی ملکیت قرار دے کربنک سے رقوم حاصل کی تھیں۔ حالانکہ اسرائیلی سپریم کورٹ گذشتہ چند برسوں کے دوران فلسطینیوں کی نجی اراضی کی ملکیت کے حوالے سے کئی کیسوں کے فیصلے بھی سنا چکی ہے۔
اسرائیلی سپریم کورٹ میں بھی ’امانا‘ نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں ان میں فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی کا خود کو مالک قرار دیا ہے۔ ایک جعلی دستاویز پر امانا کمپنی کے ڈائریکٹر دوو مارکوفٹیچ کے دستخط ثبت ہیں۔ یہ دستاویز بنک کی جانب سے جاری کردہ جس میں کہا گیاہے کہ ’امانا‘ کمپنی کو فلسطینی علاقوں میں اراضی کے مالکانہ حقوق حاصل ہیں۔