(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں امریکا کی ایک عدالت میں فلسطین میں یہودی توسیع پسندی روکے جانے کی ایک درخواست دی گئی ہے جس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غرب اردن سے تعلق رکھنے والے امریکی نژاد فلسطینیوں نے تین ماہ قبل امریکا کی ایک وفاقی عدالت میں درخواست دی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکا کے متعدد کاروباری حضرات، تنظیمیں اور کمپنیاں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے غیرقانونی عمل میں اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں لہٰذا فاضل عدالت ان شخصیات اور اداروں پر پابندی عائد کرے اور انہیں فلسطین میں یہود توسیع پسندی سے روکے۔امریکی عدالت میں پیش کی گئی درخواست میں شمال مغربی رام اللہ کے النبی الصالح قصبے کے تمیمی نامی شہری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی یہودی ارب پتی شیلڈون اڈیلسن، حایم سابان، لیف لیوایف، ڈینیل امرامز اور یہودی ربی جون ھیگی بیت المقدس اور غرب اردن میں یہودی آباد کاری میں معاونت کے لیے اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت میں دی گئی درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی یہودیوں کی مدد سے فلسطین میں یہودی آباد کاری سے متاثرہ شہریوں کو ہرجانے کے طورپر معاریف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت میں دی گئی درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی یہودیوں کی مدد سے فلسطین میں یہودی آباد کاری سے متاثرہ شہریوں کو ہرجانے کے طورپر 3 ارب 500 ملین ڈالر کی رقم ادا کی جائے۔
درخواست میں قانون ماہرین کی فراہم کردہ آرا کی روشنی میں ایسے نکات بیان کیے گئے ہیں جن سے اس مقدمہ کو مضبوط بنانے میں مدد لی جا سکتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیھان فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی میں، اراضی پر غاصبانہ قبضے، جعلی لینڈ ریکارڈ کے باوجود اسرائیل کی مدد کرتے رہے ہیں اور اس پر اسرائیل کی بائیں بازو کی سیاسی جماعتیں بھی خاموش تماشائی بنی رہی ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں قائم غیرقانونی فوجی چوکیوں اور ناکہ بندی کے نتیجے میں عام فلسطینی آبادی کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے۔ کسی مریض کو اسپتال لے جانے کے لیے فلسطینیوں کو ایمبولینس لانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ یہ طرز عمل بنیادی شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں فلسطینی شہروں میں اسرائیلی فوج کی آئے روز ہونے والی جنگی مشقوں، پانی اور بجلی کی بندش، پانی کے ذخائر کو آلودہ کرنے جیسے نکات بھی بیان کیے گئے ہیں۔
مبصرین نے امریکی عدالت میں فلسطین میں یہودی آباد کاری روکے جانے سے متعلق دی گئی درخواست کو امریکی عدلیہ کے لیے ایک امتحان قرار دیا ہے۔