مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں مقدس مقامات کی دیکھ بحال کے ذمہ دار ادارے "الاقصیٰ فاؤنڈیشن و ٹرسٹ” کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے سپریم اسلامی کونسل کی خالی کرائی گئی عمارت کو "وولڈورف لیجنڈری” نامی ایک ہوٹل میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہوٹل دنیا بھر میں یہودیوں کے مشہور "ھیلٹن” ہوٹل گروپ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
اقصیٰ فاؤنڈیشن کے مطابق اسلامی کونسل کی اس عمارات کا ایک حصہ صہیونی فوج نے گراد دیا تھا جس کے بعد اب ہوٹل کے قیام کی غرض سے اسے دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ مغربی بیت المقدس میں قائم اس عمارت کے پہلو میں مسلمانوں کا شہر میں تاریخی قبرستان "مامن اللہ” پہلے ہی صہیونی حکومت کی دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے۔ اس قبرستان کے ایک بڑے حصے پر اسرائیلی حکومت نے پارک اور دیگر عمارتیں تعمیر کر رکھی ہیں۔
اقصیٰ فاؤنڈیشن کے بیان کے مطابق اسرائیلی وزارت سیاحت و وزارت داخلہ نے مشترکہ طور پر یہودی ہوٹل کے قیام کی کوششیں شروع کی تھیں۔ پیش آئند چند ایام میں اس ہوٹل کا باقاعدہ افتتاح کردیا جائے گا۔ چند روز قبل اسرائیلی وزیر سیاحت اور کئی دوسرے عہدیداروں نے ہوٹل کے انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔ باقی کام تقریبا مکمل ہے صرف ہوٹل تک سڑک کی تعمیر نہیں کی جاسکی ہے۔ وزیر سیاحت نے فوری طور پر ہوٹل تک دو رویہ سڑک مکمل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو ملین ڈالر کا بجٹ بھی منظور کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت گذشتہ سات برسوں سے بیت المقدس میں اسلامی کونسل کی اس عمارت کو گراتی اور اس کی جگہ نئی اور مغربی طرز کی عمارتیں تعمیر کرتی رہی ہے۔ سابقہ اسلامی کونسل کی بلڈنگ کی جگہ اب تعمیر کی جانے والی عمارت میں کئی منزلوں کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
اقصیٰ فاؤنڈیشن نے اسلامی کونسل کی عمارت کو یہودی سیاحتی ہوٹل میں تبدیل کرنے کے صہیونی اقدام کو اسلامی اوقاف کے لیے وقف کردہ املاک پر اسرائیلی حکومت کا سب سے بڑا ڈاکہ قرار دیا ہے اور عالمی برادری بالخصوص عالم اسلام اور عرب ممالک سے اسرائیل کو فلسطینی اوقاف اسلامی کی پراپرٹی پر دست درازی سے روکنے کا مطالبہ کیا۔