مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک بیان میں نجات ابو بکر کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے بدترین اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں اور فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار صرف کرپشن اور بدعنوانی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں نے میں ایک گرفتار سیاسی کارکن کے اہل خانہ سے ملاقات کی اس سے مجھے اندازہ ہوا کہ فلسطینی سیکیورٹی ادارے کس قدر غیراخلاقی طرز عمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ نجات کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین میں کھلے عام منشیات کا مکروہ دھندہ کیا جا رہا ہے لیکن عباس ملیشیا کے اہلکار اسے روکنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے صدر محمودعباس سے مطالبہ کیا کہ وہ سیکیورٹی اداروں کی خراب کار کردگی کا سختی سے نوٹس لیں اور بدعنوانی، لوٹ کھسوٹ اور معاشرے میں برائیوں کو پھیلانے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آیا رام اللہ سے نابلس تک سفر کے دوران 35 یہودی کالونیوں کے قریب سے گذرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو اپنی ذمہ داریوں کا ذرا بھی احساس نہیں ہوتا؟۔
نجات ابو بکر نے عبوری وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی کاکردگی پر بھی عدم اطیمنان کا اظہار کیا۔ انہوں نے بدعنوانی کی تحقیقات اور سیکیورٹی اداروں کا قبلہ درست کرنے کے لیے عبوری حکومت سے ہٹ کر ایک ہنگامی تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں اور اتھارٹی کے اندر موجود کرپشن کی روک تھام کے لیے ہنگامی احتساب کمیشن ہی کامیاب ہوسکتا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین