مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم ھنیہ نے ان خیالات کا اظہارغزہ کے دورے پر آئے آسٹریلیا کے مفتی اعظم اور ترکی کی السعادہ پارٹی کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ نومبر کے وسط میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی دشمن کی آٹھ روزہ جنگ میں فتح فلسطینیوں کی ہوئی۔ اس جنگ میں دشمن کی شکست اسرائیل کی تزویراتی شکست ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی جنگ میں فلسطینیوں کی فتح کی بات اس لیے کرتے ہیں کیونکہ اسلحے اور مادی قوت کے اعتبار سے نہتے اور مٹھی بھرمجاہدین اور اسرائیلی فوج کے درمیان طاقت کے توازن میں ایک نمایاں فرق تھا۔ البتہ مجاہدین ایمان و یقین کی طاقت سے لبریز تھے جبکہ دشمن کو صرف مادی مشینوں کا سہارا حاصل تھا۔ اس کے باوجود مجاہدین نے جس پامردی سے دشمن کا مقابلہ کرکے اسے منہ توڑ جواب دیا وہ فلسطینی عوام کی فتح اور دشمن کی شکست کی دلیل ہے۔ محاذ جنگ میں دشمن کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ ہم نے مذاکرات اور فائر بندی کی شرائط کے میدان میں بھی دشمن کی شرائط تسلیم نہیں کیں بلکہ اپنی شرائط منوائی ہیں۔
ترکی کے وفد سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ترک حکومت اور عوام کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی اسلامی ملکوں نے فنڈز دیے، بعض نے سیاسی اور ابلاغی حمایت کی لیکن ترکی کے شہریوں نے غزہ کے عوام کے لیے اپنا خون اور مال دونوں دیے ہیں۔ فریڈم فلوٹٰیلا پر اسرائیلی حملے میں نو ترک رضاکاروں کی شہادت دراصل فلسطینی کی آزادی کے لیے قربانی ہے۔ وہ اس عظیم الشان قربانی کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی مفتی اعظم ابراہیم ابو محمد کا کہنا تھا کہ ’’میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ اس وقت میں سرزمین جہاد میں کھڑا ہوں۔ میں اہالیان غزہ کے درمیان ہوں جو دشمن کی جارحیت کا ہمیشہ مقابلہ کرتے اور دشمن کو شکست دیتے رہے ہیں۔ یہ وہ عظیم لوگ ہیں جو طاقتور کو کمزور میں بدلنے کا جذبہ، ہمت اور حوصلہ رکھتے ہیں، میں ان کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں‘‘۔
ترکی کی السعادہ پارٹی کے نائب صدر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین پوری اسلامی دنیا کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خون کی قیمت جانتے ہیں جو آزادی ، وقار اور دشمن سے اپنے حقوق کے حصول کےلیے بہایا جائے۔ فلسطینی نصف صدی سے زائد عرصے سے آزادی کے لیے اپنا خون پیش کررہے ہیں۔ ان کی جنگ اس لیے بھی مقدس ہے کہ یہ نہ صرف آزاد وطن کے لیے لڑتے ہیں بلکہ یہ مسلمانوں کے قبلہ اول کی آزادی کے لیے جنگ کرتے ہیں۔