(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں ایک زیر حراست فلسطینی کی ہلاکت کے بعد پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اور سیکڑوں افراد نے فلسطینی سکیورٹی فورسز کی بہیمانہ کارروائی کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔
فلسطینی سکیورٹی فورسز نے ایک چھاپا مار کارروائی کے دوران احمد حلوہ کو گرفتار کیا تھا اور پھر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کردیا ہے۔ فلسطینی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کا گذشتہ ہفتے ایک جھڑپ کے دوران دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کے واقعے سے تعلق تھا۔نابلس شہر میں پولیس کی حراست میں اس کی ہلاکت کے خلاف سیکڑوں فلسطینیوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور پتھراؤ کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی سروسز کے ترجمان عدنان الدمیری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”سکیورٹی فورسز نے نابلس میں ایک پیچیدہ کارروائی کے دوران احمد عز حلوہ کو گرفتار کیا تھا”۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حلوہ کو نابلس کی جنید جیل میں لے جایا گیا ہے جہاں وہ ہلاک ہوگیا ہے لیکن اس کی موت کی حقیقی وجوہ ابھی واضح نہیں ہیں۔ تاہم نابلس کے گورنر کمال الرجوب نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے حلوہ کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔
فلسطینی وزیر اعظم رامی الحمداللہ نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔ مقتول حلوہ صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے عسکری ونگ شہدائے الاقصیٰ بریگیڈ کا ایک سینیر رکن تھا۔
فلسطینی حکومت کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں مزاحمت کار مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں اور ان کے خلاف فلسطینی سکیورٹی فورسز کارروائی کرتی ہیں۔
گذشتہ ہفتے سکیورٹی فورسز نے نابلس میں ایک مشتبہ جرائم پیشہ گروپ کے خلاف چھاپا مار کارروائی کی تھی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں دومشتبہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان میں ایک حلوہ کا رشتے دار تھا۔ جھڑپ میں دو افسر بھی مارے گئے تھے۔ گورنر رجوب کا کہنا ہے کہ احمد حلوہ سکیورٹی افسروں پر فائرنگ کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
واضح رہے کہ 1993ء میں اسرائیل کے ساتھ طے شدہ اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینی پولیس مقبوضہ مغربی کنارے کے صرف 18 فی صد علاقے میں کارروائی کی مجاز ہے۔ اس علاقے میں نابلس سمیت فلسطین کے بڑے شہر اور قصبے شامل ہیں۔
غربِ اردن کے شمال میں واقع شہروں اور قصبوں میں فلسطینی پولیس نے حالیہ مہینوں کے دوران متعدد چھاپا مار کارروائیاں کی ہیں۔ ان علاقوں میں فتح تحریک کے اپنے مختلف گروپوں کے درمیان بھی لڑائیاں ہوتی رہی ہیں جبکہ اس کے تحت سکیورٹی فورسز کی دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بھی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔