فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مقامی فلسطینی شہریوں نے بتایا کہ قابض صہیونی انتطامیہ نے سلفیت گورنری کے نواحی مسحہ کی اراضی میں وسیع پیمانے پر کھدائیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
دیہی کونسل کے چیئرمین صباح عامر نے ’مرکز‘ کےنامہ نگار کو بتایا Â مسحہ قصبے کی اراضی صہیونی آباد کاروں کے لیے مباح کردی گئی ہے۔ صہیونی آباد کاری کے اژدھے Â اور دیوار فاصل کے باعث سلفیت کے بیشتر دیہات آفت زدہ بن چکے ہیں۔ مسحہ قصبے کی اراضی غصب کرنے کرنے بعد اس پر بڑی تعداد میں مکانات تعمیر کیے جاچکے ہیں یا ان پر اسرائیلی فوج کے کیمپ اور چھاؤںیاں قائم ہیں۔
درایں اثناء فلسطینی تجزیہ نگار اور صہیونی توسیع پسندی کے امور کے ماہر ڈاکٹر خالد تفکجی نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے ’مسحہ‘ قصبے کی اراضی پر ایک کالج بنانے کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے فلسطینی اراضی غصب کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صہیونی ریاست ’ارئیل‘ صہیونی کالونی کی طرز پر فلسطینی اراضی پر ایک نیا کالج تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا جس کے لیے سیکڑوں دونم اراضی ہتھیائی جا رہی ہے۔ اس کالج میں 25 ہزار صہیونی طلباء کی تعلیم اور رہائش کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
خالد معالی کا کہنا ہے کہ ’القناۃ‘ کالونی کے لیے جبل الحلو کا ایک بڑا رقبہ پہلے ہی ہتھیایا گیا ہے۔ یہ جگہ کسی دور میں اردنی فوج کا کیمپ تھی۔ اس کالونی کا بیشتر علاقہ قبضے میں لیے جانے کے بعد اس پر دیوار فاصل تعمیر کی گئی ہے جس نے قصبے کی 90 اراضی کو صہیونی کالونیوں میں ضم کردی ہے۔