فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عیسائی پادری مانویل مسلم کا کہنا ہے کہ اگر فلسطینی حق واپسی کے لیے مزاحمت، بات چیت اور اس کے ساتھ وابستگی ترک کریں گے تو ان کا یہ دیرینہ حق ان سے چھین لیا جائے گا۔
غزہ میں قائم ’اللاتین چرچ‘ کے سابق بشپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فلسطینیوں کی عظیم الشان حق واپسی تحریک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطین کے خلاف سازشوں کا جواب اور ٹرمپ کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کوئی نئی تحریک شروع نہیں کررہی ہے بلکہ فلسطینی 70 سال سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے اور جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیاکہ اگر فلسطینیوں نے مزاحمت ترک کی تو وہ اپنے حق واپسی سے محروم ہوجائیں گے۔
امانویل مسلم نے کہا کہ وہ ماضی میں بھی فلسطینی قوم کو اپنے حقوق کے لیے جدو جہد کی ترغیب دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ایسا کرتے رہیں گے۔ فلسطینیوں کو جہاں جہاں سے نکالا گیا انہیں واپس وہاں آباد ہونے کا حق ہے۔ وقت گذرنے سے کسی قوم کا حق ساقط نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے واپسی مارچ کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ’القدس کی طرف اپنے ہاتھ اٹھا کر چلو۔ القدس کے لیے نعرے لگاؤ اور کہا کہ اے القدس تیرے بیٹے تیری طرف آ رہےہیں۔ ہماری تمام قوتیں، عقل، جبروت، مزاحمت اے القدس تیرے لیے ہے۔ ہم تیری طرف آ رہےہیں کیونکہ تو فلسطینیوں کا وطن ہے اور ہم تیری قوم ہیں‘۔
انہوں نے واپسی مارچ میں شریک تمام شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے ان علاقوں، شہروں اور قصوبوں پر نظر رکھیں جہاں سے انہیں اور ان کے آباؤ اجداد کو نکالا گیا ہے۔ جسے السوافیر سے نکالا گیا وہ اسے یاد کرے، بئر سبع کا وہاں جانے کی جدو جہد کرے اور وہ وقت زیادہ دور نہیں جب فلسطینی قوم اپنے حق واپسی اور دیگر تمام حقوق سے بہرہ مند ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں عیسائی رہنما نے کہا کہ میں بھی اپنے شہر میں واپس لوٹوں گا، میں نہیں تو میرے بچے، میرے بچوں کے بچے واپس جائیں گے، حیفا، یافا، اللد اور الرملہ کو آباد کریں گے۔
فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کےاستعمال پر بات کرتے ہوئے امانویل مسلم نے کہا کہ ہمیں صیہونی دشمن سے کوئی خوف نہیں۔ دشمن نے حق واپسی کا مطالبہ کرنے والے ہمارے کئی بیٹے شہید کردیے۔ دشمن کو ہم سے ڈرنا ہوگا۔ فلسطینی اپنے اوپر ڈھائے مظالم کا بدلہ ضرور لگے اور شہداء کی قربانیوں اور خون کر رائیگاں نہیں جانے دے گی۔