رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) گذشتہ روز اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے ایک فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشیریف کے قتل کے جرم میں گرفتار اسرائیلی فوجی الیور ازاریا کو نہایت معمولی سزا دیے جانے پر فلسطین بھر میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں، سماجی انجمنوں، سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور عوامی حلقوں کی طرف سے الیور ازاریا کو محض 18 ماہ قید کی سزا سنائے جانے کو انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔انسانی حقوق کی انجمنوں اورفلسطینی مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے اپنے رد عمل میں صہیونی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک قاتل فوجی کو دی گئی برائے نام قید کی سزا پر نظرثانی کرتے ہوئے مجرم کو اس کے جرم کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری پربھی زور دیا ہے کہ وہ صہیونی افواج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے نہتے فلسطینی کے وحشیانہ قتل کے مجرم کو صرف اٹھارہ ماہ قید کی سزا سنا کر یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں۔ ایک قاتل کو محض علامتی سزا سنانا انصاف کا قتل ہے۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف اسرائیلی عدالتیں نہتے اور معصوم فلسطینی شہریوں کو اسرائیلی فوج پر سنگ باری جیسی معمولی کارروائیوں کے الزامات میں طویل قید اور بھاری جرمانوں کی سزائیں دینے کا ظالمانہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف عالم یہ ہے کہ ایک بے گناہ فلسطینی نوجوان کے قتل کے اقراری مجرم کو صرف ڈیڑھ سال قید کی علامتی سزا سنا کر یہ ثابت کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی عدالتیں اور قانون صرف فلسطینیوں کو مجرم قرار دے کرانہیں سنگین سزائیں دیتی ہیں، ان عدالتوں سے سنگین جرائم میں ملوث صہیونیوں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس 24 مارچ میں غرب اردن میں ایک فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو زخمی ہونے کے باوجود گولیاں مار کر شہید کرنے کے جرم میں فوجی اہلکار الیور ازاریا کو ایک سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور شہید فلسطینی الشریف کے اہل خانہ نے صہیونی عدالت کی طرف سے قاتل فوجی کو صرف اٹھارہ ماہ کی برائے نام سزا سنائے جانے کو انصاف کا قتل قرار دیا گیا ہے۔
الشریف کے والدین اور دیگر اقارب کا کہنا ہے کہ صہیونی عدالت کا فیصلہ سن کر ایسے لگا جیسے عبدالفتاح الشریف کو ایک بار پھر شہید کردیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ شہید کے لواحقین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے کافی ہے۔
خیال رہے کہ الیور ازاریا نامی ایک اسرائیلی فوجی نے گذشتہ برس مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تل ارمیدہ کے مقام پر ایک زخمی فلسطینی کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس بے رحمانہ واقعے کی ایک فوٹیج انسانی حقوق کے اداروں کو ملی تھی جس کے بعد ازاریا Â کو ملازمت سے ہٹانے کے بعد اس کے خلاف تحقیقات کارروائی شروع کی گئی تھی۔ حال ہی میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے اسے فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو اس کی طرف سے خطرہ نہ ہونے کی یقین دہانی کے باوجود گولیاں مار کر شہید کرنے کے جرم میں قصور وار قرار دیا گیا تھا اور اس پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔