فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قبلہ اوّل کے امام وخطیب الشیخ اسماعیل نواھضہ نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم مسجد اقصیٰ کےحوالے سے کسی قسم کی افراط وتفریط کو قبول نہیں کرے گی۔ مسجد اقصیٰ خالص مسلمانوں کا مذہبی مقام ہے اور اس کا درجہ حرمین شریفین کے بعد دنیا میں مسلمانوں کے تیسرے مقدس مقام کا ہے۔
فلسطینی عالم دین کا کہنا تھا کہ قبلہ اوّل اور القدس صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کےمراکز ہیں۔ قبلہ اوّل اور بیت المقدس ہمارے دین اور ایمان کا جزو ہے۔ مسلمان تا قیامت ان مقامات سے دست بردار نہیں ہوسکتے۔
الشیخ نواھضہ نے کہا کہ 2016ء کے دوران القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے منظور ہونے والی بعض قراردادیں مثبت پیش رفت ہیں۔ ان میں اہم ترین قرارداد اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے’یونیسکو‘ کی ہے جس میں دیوار براق کو مسلمانوں کا مذہبی مقام قرار دیا ہے۔
الشیخ نواھضہ کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست بیت المقدس کا نقشہ تبدیل کرنے اور مقدس شہر کا تاریخی اسلامی اسٹیٹس تبدیل کرنے کے لیے فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بیت المقدس میں جگہوں کے نام بدلے جا رہے ہیں اور فلسطینیوں کو بندوق کے زور پر شہر چھوڑنے پرمجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے رواں سال منظور ہونے والی دوسری اہم قرارداد سلامتی کونسل کی ہے جو 23 دسمبر کو منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں بیت المقدس اور غرب اردن میں یہودی آباد کاری کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کل جمعہ کو ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہریوں نے الشیخ اسماعیل نواھضہ کی قیادت میں مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز ادا کی۔ نماز جمعہ کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ قابض فورسز نے فلسطینیوں کو نماز جمعہ کے لیے مسجد اقصٰی پہنچنے سے روکنے کے لیے طاقت کے وحشیانہ حربے بھی استعمال کیے۔ مگر صہیونی فوج کی پابندیوں کو توڑ کر فلسطینی شہری قبلہ اوّل میں پہنچنے میں کامیاب رہے۔