مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی ایک مقامی عدالت نے صیہونیوں کو قبلہ اوّل میں مذہبی رسومات کی اجازت دینے کے بعد صیہونی شرپسندوں کو مقدس مقام میں داخل ہو کر مذہبی اور سیاسی نعرے لگانے کی اجازت دے دی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی مذہبی اور سیاسی حلقوں نے صیہونی عدالت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صیہونی عدلیہ کی کھلم کھلا مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے صیہونی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مذہبی اور سیاسی نعرے لگانے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت کی طرف سے کہا گیا ہے صیہونیوں کو حرم قدسی میں داخل ہو کر’اسرائیل زندہ باد، یہودیت زندہ باد‘ اور اس طرح کے دیگر نعرے لگانے کی اجازت دی ہے۔
مسجد اقصیٰ میں تدریسی امور کے ڈائریکٹر الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ قبلہ اوّل پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عدالت سے صیہونی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر مذہبی نعرے لگانے کی اجازت دینا مذہبی اشتعال انگیزی ہے۔
ادھر مسجد اقصیٰ کے محقق اور مورخ جمال عمرو نے کہا کہ صیہونیوں کو مسلمانوں کے نعرہ تکبیر (اللہ اکبر) کے رد عمل کے طور پر مذہبی نعرے لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کو یہ اجازت دائیں بازو کے ایک نسل پرست صیہونی ایتمار بن غفیر کی درخواست پر دی گئی ہے۔ بن غفیر نے ڈیڑھ سال قبل مسجد اقصیٰ میں گھس کر ’اللہ اکبر‘ کے رد عمل میں اسرائیل اور یہودی زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا تاہم پولیس نے اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔