فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز الفوار پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے سرچ آپریشن کے دوران صہیونی فوجی دہشت گردوں نے ایک 17 سالہ فلسطینی محمد ابو ھشھش کو گولیاں ماریں۔ متعدد گولیاں اس کے سینے میں لگیں، جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید ھشھش کے ساتھ ایک دوسرے فلسطینی اسماعیل یاغی کی گردن میں بھی گولی لگی ہے، جس کے نتیجے میں اس کی حالت انتہائی تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ زخمی فلسطینی نوجوان کو اسرائیل کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
منگل کی صبح سے جاری سرچ آپریشن کی آڑ میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں رات گئے تک 60 فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔ تلاشی کی کارروائیوں کے دوران متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ الفوار پناہ گزین کیمپ میں تلاشی کی کارروائی کے دوران اسرائیل کے تین بمبار طیارے، متعدد بغیر پائلٹ ڈرون طیارے اور کیمرہ بردار غبارے بھی فضاء میں چھوڑے گئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ منگل کے روز علی الصباح کی جانے والی کارروائی گذشتہ برس اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کے عرصے میں اب تک کی سب سے بڑی کارروائی سمجھی جا رہی ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مسلح اسرائیلی فوجی الفوار کیمپ میں فلسطینیوں کے گھروں پر چڑھ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کیمپ کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ اس دوران فلسطینی شہریوں کے گھروں کی جامہ تلاشی کی مہم بھی جاری ہے۔ تلاشی کی کارروائی میں متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ خواتین اور بچوں کو زد و کوب کیا جا رہا ہے۔
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے صہیونی فورسز کو کیمپ سے باہر نکالنے کے لیے مزاحمت کی ہے مگر قابض فوجیوں نے فلسطینی مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔