رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے نماز جمعہ کے دوران مسجد اقصیٰ کا گھیراؤ کرلیا اور نماز جمعہ کے بعد جب مسجد کے خطیب الشیخ سلیم باہرنکلنے لگے توانہیں حراست میں لے لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد کئی گھنٹے تک انہیں ایک حراستی مرکز میں حبس بے جا میں رکھا گیا جہاں ان سے غیرمہذبانہ انداز میں تفتیش کی گئی۔
بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب اردن کی حکومت نے الشیخ محمد سلیم کی گرفتاری کو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیاہے۔ عمان حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ حکومت قبلہ اوّل کے امام کی اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اورانہیں حبس بے جا میں رکھنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی عالم دین کو گرفتار کرکے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے آئمہ اور خطباء کو حراست میں لینے کا کسی صورت میں مجاز نہیں ہے۔
قبل ازیں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ محمد سلیم نے فلسطینی عوام پر زور دیا تھا کہ وہ رجب المرجب شریف میں اپنا زیادہ سے زیادہ وقت قبلہ اوّل میں گذاریں تاکہ یہودیوں کی مسجد اقصیٰ کے خلاف جاری ریشہ دوانیوں کو ناکام بنایا جاسکے۔
نماز جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج نے جگہ جگہ ناکے لگا کر فلسطینی شہریوں پرپابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی مگر اس کے باوجود 70 ہزار فلسطینیوں نے نماز جمعہ مسجد اقصیٰ میں ادا کی۔