’بتسلیم‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے الخلیل شہر کے ایک کم عمربچے سمیت 20 بچوں کو ان کے گھروں سےاٹھا کر ایک کھنڈر نما مکان میں جمع کیا جہاں ان کی فوٹیج بھی تیار کی گئی تھی۔ بعد ازاں وہ فوٹیج انسانی حقوق کی تنظیم کے ہاتھ لگی اور اس نے میڈٰیا پر نشر کردی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کو یرغمال بنائے جانے کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب الخلیل میں یہودی آبادکاروں کی ایک بس پر نامعلوم نقاب پوش افراد نے سنگ باری کی تھی جس کے نتیجے میں بس کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق بس پرسنگ باری کے واقعے کے بعد اسرائیلی فوج نے الخلیل شہر کی جابر کالونی کا محاصرہ کیا اور اس کالونی میں رہنے والے 20 فلسطینی بچوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں کئی گھنٹے کھڑے رکھا گیا اور ان پرتشدد کیا جاتا رہا۔
’بتسلیم‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یرغمال بنائے گئے 12 بچوں کی عمریں 12 سال سے بھی کم تھیں۔ فوٹیج میں اسرائیلی فوجیوں کو اپنے موبائل کیمروں میں حراست میں لیے گئے بچوں کی تصاویر بناتے بھی دکھایا گیا ہے۔