الخلیل – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے تاریخی شہر الخلیل میں واقع صحابی رسول حضرت تمیم الداری کے نام وقف املاک Â ایک عیسائی عبادت گاہ (چرچ) کے لیے دینے پر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے خلاف عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ کے خاندان کے چشم وچراغ روحی ابو یعقوب ابو ارمیلہ نے بتایا کہ انہوں نے فلسطین کی انسداد بدعنوانی کی عدالت میں صدر محمود عباس کے اقدام کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حضرت تمیم الداری کے نام منسوب وقف اراضی کو گرجا گھر کو دیے جانے کا فیصلہ منسوخ کرانے کا حکم دے۔ Â درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر محمود عباس نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک جلیل القدر صحابی کے نام وقف کی گئی اراضی کو روس کے گرجا گھر کے لیے دینے کا فیصلہ کرکے اسلامی اوقاف کے اصولوں سے انحراف کیا ہے۔ابو رمیلہ کا کہنا ہے کہ محمود عباس نے فلسطینی سپریم کورٹ کے فیصلے سے بھی تجاوز کیا ہے۔ سپریم کورٹ پہلے ہی یہ فیصلہ سنا چکی ہے کہ اسلامی اوقاف کو گرجا گھروں یا کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ کو نہیں دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد کرپشن کے چیئرمین رفیق النتشہ کو درخواست دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حضرت تمیم الداری کے نام وقف اراضی عیسائی عبادت گاہ کو دینے کا فیصلہ رکوائیں۔
واضح رہے کہ مستند تاریخی روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس سے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے صحابی حضرت تمیم بن اوس الداری اور ان کی ہمشیرہ کے لیے الخلیل شہر میں ایک قطعہ اراضی وقف کیا تھا اور فرمایا تھا کہ یہ قطعہ اراضی تا قیامت انہی کے نام پر وقف رہے گا۔ آج کے حساب سے یہ جگہ 73 دونم بنتی ہے اور ایک دونم ایک ہزار مربع فٹ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے حال ہی میں الخلیل شہرمیں صحابی رسول کے نام پروقف اراضی ’المسکوبیہ چرچ‘ Â کو تحفے میں دے دی تھی جس پر فلسطینی مذہبی اور عوامی حلقوں میں شدید احتجاج کیا گیا تھا۔