رپورٹ کے مطابق 28 سالہ سعید العمر چند روز قبل بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی زیارت کے لیے فلسطین آیا جہاں اسے مسجد اقصیٰ کے قریب باب الساھرہ کے مقام پر صہیونی فوج نے گولیاں مار کر شہید کردیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اردنی حکومت نے بھی اسرائیلی فوج کے بیان پر اعتبار کرتے ہوئے شبہ ظاہر کیا ہے کہ سعید العمرو نے اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی ہوگی مگر شہید کے اہل خانہ نے صہیونی فوج اور اردنی حکومت کے شک کویکسر مسترد کردیا ہے۔
شہید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سعید کو بے گناہ گولیاں ماری گئیں۔ وہ مزاحمت کار ہرگز نہیں تھا اور نہ ہی اس نے صہیونی فوجیوں پر حملہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اردنی حکومت نے اپنے شہری کی صہیونی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں شہادت پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔ اردن کی وزارت خارجہ نے اپنے ہاں متعین صہیونی سفیرہ کو طلب کرکے سعید العمرو کی شہادت پر احتجاج کیا اور اس واقعے کی شفاف اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
