فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی عیسائی پادری عطا اللہ حنا نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی یکجہتی اور اتحاد کے سامنے صیہونی ، امریکی سازش پارہ پارہ ہوگی اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے فلسطینی قوم کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا اور فلسطینیوں کو دباؤ میں لانے اور انہیں بلیک میل کرنے کی مجرمانہ پالیسی اپنائی۔ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی امداد بند کی، فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی حقوق چھینے اور واشنگٹن میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر بند کرکے فلسطینی سفارتی عملے کو بے دخل کیا۔
قضیہ فلسطین کا تصفیہ
عیسائی پادری عطا اللہ حنا نے کہا کہ امریکا کا اصل ہدف قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔ بدنام زمانہ صدی کی ڈیل کی سازش بھی قضیہ فلسطین کو ختم کرنا ہے، مگر فلسطینی قوم امریکیوں کے سامنے نہیں جھکے گی۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی عیسائی رہنما کا کہنا تھا کہ ’صدی کی ڈیل‘ ایک گھناؤنی سازش ہے اور یہ سازش کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے 25Â سال نام نہاد مذاکرات کی آڑ میں قوم کا قیمتی وقت برباد کیا۔ فلسطینی قوم بیدار ہوچکی ہے اور اب ہم کسی کو فلسطین پر سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔
عطا اللہ حنا کا کہنا تھا کہ فلسطین کوئی چیز نہیں کہ اسے نیلام کیا جائے اور ہر ایک اس کی بولی لگاتا پھرے۔ فلسطین دنیا کا سب سے بڑا حل طلب مسئلہ ہے۔ یہ اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک فلسطینی قوم کو بلا کم وکاست اس کے دیرینہ حقوق مل نہیں جاتے۔ القدس فلسطینی قوم کا اور فلسطین کا دارالحکومت ہے جس کا اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
عیسائی رہنما نے کہا کہ القدس کے حوالے سے فلسطین کے مسلمان اور عیسائی سب ایک ہی صفحے پرہیں۔ ہم بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔