اقصی فاؤنڈیشن کا کہناہے کہ ستر کے لگ بھگ انتہاء پسند یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں مسجد اقصی پر دھاوا بولا اور یہاں پررقص و سرور پر مبنی تلمودی رسومات ادا کیں ۔ جس وقت انتہاء پسندوں نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا، مسجد کے صحن میں فلسطینی طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ طلبہ”بیرون اسکول تعلیم” پروگرام کے تحت مسجد میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔یہودیوں کی مسجد میںبلا روک ٹوک گشت کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوگئے ۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اس دوران مسلمان نمازیوں اور طلبہ پر سختی بڑھا دی۔ یہودی آباد کار وں کا مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام پر یہ دھاوا ایسے وقت بولا گیا ہے جب ایک روز قبل ہی اسرائیلی فوج کے تقریبا 25 اہلکاروں نے مسجد میں داخل ہوکر نمازیوںکو مشتعل کیا تھا۔اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ کے مطابق یہودی آباد کار مراکشی دروازے سے دو باریوں میں مسجد میں داخل ہوئے اور السلسلہ دروازے سے باہرنکلے، اس دوران وہ بلند آواز سے نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ مسجد میں موجود نمازیوں نے بعض آباد کاروں کو تلمودی رسومات ادا کرنے سے روکے رکھا۔ اس موقع پر مسجد میں موجود نمازیوں نے اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس کے بعد دونوں حلقوں کے درمیان باقاعدہ ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔دوسری جانب اقصی فاؤنڈیشن نے انتہاء پسند صہیونیوں کی جانب القدس کے علاقے ”دیر وادی صلیب ” پر دھاوں کی شدید مذمت کی ہے۔ آج صبح انتہاء پسند یہودیوں کے ایک جتھے نے جلیل القدر پیغمبر حضرت عیسی علیہ السلام کی شان میں گستاخانہ نعروں پر مبنی پلے کارڈ اٹھا کر اس علاقے پر حملہ کیا تھا۔ اقصی فاؤنڈیشن نے یہودی آباد کاروں کے اس دھاوے کو مسیحی مقدس مقامات کی توہین قرار دیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین