(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے، شمالی فلسطین اور جزیرہ نما النقب میں واقع’حریدیم‘ فرقے کے یہودیوں کی کالونیوں کی توسیع کے ایک نئے منصوبے پر غورشروع کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں وزیر مالیات موشے کحلون کی زیرصدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے آباد کاری کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں ’حریدیم‘ فرقے کے یہودیوں کے لیے بنائی گئی کالونیوں میں مزید توسیع پرغور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران بحث کی گئی کہ آیا غرب اردن، جزیرہ نما النقب اور شمالی فلسطین کے الجلیل شہر میں قائم ’حریدیم‘ یہودی کالونیوں میں توسیع کیسے کی جائے۔رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران حریدیم کالونیوں میں توسیع کے حوالے سے ایک جائزہ کمیٹی تشکیل دینے سے اتفاق کیا گیا، جس کے ذمہ جنوبی اور شمالی علاقوں میں مزید دو یہودی قصبوں کی آباد کاری کے لیے جائزہ رپورٹ تیار کرنے کا ٹاسک سونپا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ان دو قصبوں میں ایک جزیرہ نما النقب میں تل عراد کے چوک کے قریب ’باسم کسیو‘ کے نام سے قائم کرنے کی تجویز پہلے بھی دی جا چکی ہے۔ اس قصبے میں فوری اور درمیانے عرصے میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کے لیے فنڈز حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گذشتہ برس اسرائیلی حکومت نے حریدی کالونیوں میں 15 ہزار نئے مکانات کی تعمیر کے لیے بجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان میں سے بیشتر کالونیاں غرب اردن کے شہروں میں پہلے سے قائم کی گئی ہیں جن میں مزید یہودی آباد کاری کی جائے گی۔
اس کے علاوہ اسرائیل کے سرکاری ادارے تعمیرو منصوبہ کی جانب سے حریدیم کالونیوں میں 20 ہزار مکانات کی تعمیر کی فوی منظوری کا اعلان کیا گیا تھا۔
سنہ 2014 ء کو اسرائیل کی گئی رائے شماری میں 9 لاکھ 10 ہزار حریدی یہودیوں کی تعداد بیان کی گئی تھی جو اسرائیل کی کل آبادی کا 11 فی صد تھے۔ اسرائیل کابینہ کی ہاؤسنگ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے 20 سال میں حریدی یہودیوں کے لیے 2 لاکھ نئے مکانات کی ضرورت پڑے گی۔ یوں اگلے بیس سال میں حریدی یہودیوں کے لیے اتنے مکانات تعمیر کیے جائیں گے جتنے کہ اس وقت تل ابیب میں موجود ہیں۔