مقبوضہ بیت المقدس ( فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی سپریم کورٹ پرسوں 23 مئی کو بزرگ فلسطینی رہنما الشیخ رائد صلاح کے مقدمہ کی سماعت کرے گا۔ مقدمہ کی سماعت میں ان کی حراست میں مزید توسیع کے فیصلے کا امکان ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الشیخ رائد صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے کہا ہے کہ ان کے موکل کی گرفتاری اور انہیں زیرحراست رکھنے میں غیرملکی ہاتھ کے ملوث ہونے کا امکان موجود ہے۔زبارقہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی عدالت میں الشیخ رائد صلاح کے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر ان کے خلاف اسرائیلی پراسیکیوٹر کے خفیہ شواہد پر بات کریں گے اور انہیں منظر عام پر لایا جائے گا۔ اس کے علاہ الشیخ رائد صلاح کے بیان کےغلط ترجمے کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ شمالی فلسطین میں سرگرم اسلامی تحریک کے امیر الشیخ رائد صلاح 15 اگست 2017ء کو گرفتار کیے گئے تھے۔ انہیں عسقلان جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ رائد صلاح کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کی گرفتاری، حراست اور ان کا ٹرائل اسرائیل کی سیاسی انتقامی پالیسی ہے اور اس کے پیچھے صیہونی ریاست کے ساتھ بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الشیخ رائد صلاح کو پابند سلاسل رکھنے میں امریکا اور بعض عرب ممالک بھی ہوسکتے ہیں تاکہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے اور فلسطین کے لیے امریکا کے نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل پر انہیں فلسطینی قوم کو متحرک کرنے سے محروک رکھا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا تیزی کے ساتھ ڈرامائی انداز میں القدس، مسجد اقصیٰ اور فلسطین پر اپنا ایجنڈا مسلط کرÂ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الشیخ رائد صلاح کی گرفتاری کے پیچھے امریکا اور دوسرے ممالک کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ رائد صلاح پر اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔