مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی رہنما الشیخ رائد صلاح شمالی فلسطین کے حیفا شہر میں مرکزی عدالت کے فیصلے کے تحت رہائی کے بعد کفرکنا میں گھر پرنظر بند کردیے گئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الشیخ رائد صلاح کو اسرائیلی فوج نے مسلسل 10 ماہ تک پابند سلاسل رکھا جہاں ان کے وکلاء کی کوششوں سے ان کی مشروط رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے الشیخ رائد صلاح کی رہائی کے بعد انہیں سخت شرائط کے تحت آبائی شہر ام الفحم کے بجائے کفر کنا میں گھر پر نظر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق الشیخ رائد صلاح کو کل جمعرات کو رہا کیا گیا۔ اس سے قبل ان کے وکیلÂ خالد زبارقہ نے ایک بیان میں بتایا تھا انہیں توقع ہے کہ ان کے موکل کو جمعرات کے روز رہا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل اور پولیس الشیخ رائد صلاح کی رہائی سے متعلق دی گئی درخواست پر اعتراض نہیں کریں گے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی سے بات کرئے ہوئے الشیخ رائد صلاح کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ عدالت نے اتوار کی شام الشیخ رائد صلاح کی سخت شرائط کے تحت رہائی کا فیصلہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے خلاف جاری قانونی کارروائی مکمل ہونے تک انہیں مشروط طور پر رہا کیا جاسکتا ہے تاہم اس فیصلے پرعمل درآمد اور شرائط کے تعین کے لیے جمعرات کا دن مقرر کیا گیا تھا۔
الشیخ رائد صلاح کوکڑی شرائط کے جیل سے رہا کرنے کے بعد گھر نظربند کردیا گیا ہے۔ ان میں ان کے آبائی شہر ام الفحم کے بجائے کفر کنا میں ایک گھر میں نظر بند رہنے۔ اقارب سے ملاقات نہ کرنے اور میڈیا سے کسی قسم کی بات چیت نہ کرنے جیسی شرائط عائد کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ رائد صلاح پر صیہونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کی آڑ میں صیہونی ریاست کے خلاف نفرت کو ہوا دینے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔