فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ماہ صیام کے پہلے جمعۃ المبارک کے موقع پر کم سے کم ایک لاکھ فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادا کی۔
جمعہ کو علی الصباح ہی سے اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کے اطراف اور پرانے بیت المقدس کے تمام داخلی راستوں کی ناکہ بندی کردی تھی تاکہ فلسطینی نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں آنے سے روکا جائے۔ فلسطینیوں کی قبلہ اول آمد کا سلسلہ بھی صبح ہی سے شروع ہوگیا تھا،مگر اسرائیلی فوج کی ناکہ بندیوں کے باعث نمازیوں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے میں سخت دشواری کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
نام نہاد امن وامان کے قیام کی آڑ میں بیت المقدس کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ مقبوضہ مغربی کنارے، غزہ کی پٹی، شمالی اور جنوبی فلسطین سے بھی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں آنے سے روکنے کے لیے ناکہ بندی کی گئی تھی۔
ماہ صیام کے پہلے جمعہ کی امامت ممتاز عالم دین الشیخ یوسف ابو اسنینہ نے کرائی۔ انہوں نے اہل فلسطین اور پورے عالم اسلام کو ماہ صیام کی مبارک باد پیش کی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اوّل میں آنے سے روکنے کی سازشوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی امور میں صہیونی ریاست کی کھلی مداخلت قرار دیا۔
قبلہ اوّل کے امام نے کہا کہ عالم اسلام کی کمزوری سے صہیونی دشمن فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے سرزمین پرقابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیان عالم کی عزت وقار اور اقتدار اسلام کی تعلیمات پرعمل پیرا ہونے میں ہے۔
الشیخ ابو اسنینہ نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ یورپی بنکوں میں موجود اپنی رقوم وہاں سےنکوائیں کیونکہ یورپی بنکوں میں رکھے مسلمانوں کے پیسے فلسطین میں صہیونیوں کے غاصبے قبضے کومضبوط بنانے کے لیے استعمال ہو رہےہیں۔
امام قبلہ اوّل کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں رکھنے کی سازش کررہا ہے کیونکہ مسلمانوں کا اتحاد و اتفاق دشمن کے لیے پیغام موت ہوگا۔ آج مسجد اقصیٰ ظالم کے ظلم کا شکوہ اور مسلمانوں کی بے اتفاقی کا رونا روتی ہے۔