غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی ریاست نے پابند سلاسل بزرگ فلسطینی رہنما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ رائد صلاح کے خلاف نئے مقدمات چلانے کے لیے نام نہاد تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
الشیخ رائد صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا کہ رواں ہفتے اسرائیلی پولیس نے الشیخ رائد صلاح کے خلاف نئی تحقیقات شروع کی ہیں اوران کے خلاف نئے مقدمات کےقیام کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔زبارقہ نے بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی پولیس کی تفتیشی یونٹ ’ لاھف433‘ کے تفتیش کاروں نے ’ریمون‘ جیل میں قید الشیخ رائد صلاح سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ صہیونی حکام نے تفتیش کے دوران الشیخ رائد صلاح کے ان بیانات کو بنیاد بنایا گیا تھا جن میں وہ عرب شہریوں ’ثابت قدم رہنے‘ کی تلقین کرتے رہے ہیں۔
صہیونی تفتیش کاروں نے الشیخ رائد صلاح سے استفسار کیا کہ ’ثابت قدم رہنے‘ سے ان کی کیا مراد ہے اور وہ اس اصطلاح کے ذریعے فلسطینیوں اور عربوں کو اسرائیل کے خلاف اکسانےکی کوشش کرتے رہے ہیں۔
بزرگ فلسطینی رہنما کے وکیل نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی حکام الشیخ رائد صلاح کی مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ترغیب کو ایک جرم قرار دلوانے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ رائد صلاح 8 مئی 2016ء میں صہیونی جیل میں 9 ماہ کے لیے پابند سلاسل ہیں۔ ان پر 16 فروری 2007ء میں وادی الجوز میں ایک جمعہ کی تقریر کی بنیاد پر مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ الشیخ رائد صلاح نے اپنے جمعہ کے خطبہ میں فلسطینیوں کو اسرائیل کےخلاف اکسایا تھا۔