غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) حال ہی میں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں ایک حاملہ خاتون اور اس کی شیر خوار بیٹی کو شہید کر دیا۔ شہید ماں اور معصوم بیٹی کے خون سے ان کے گھر کے درو دیوار رنگین ہوگئے اور ایک بار پھر تاریخ پر صیہونی ریاستی دہشت گردی رقم ہو گئی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعرات کو نماز فجرسے ایک گھنٹہ قبل مشرقی دیر البلح میں الباطون شاہراہ پر واقع محمد ابو خماش کے گھر پر اسرائیلی فوج کے ٹینک سے داغا ایک گولہ گرا جو گھر کی چھت کو پھاڑتا ہوا اندر داخل ہوگیا جہاں ڈیڑھ سالہ بیان، 23 سالہ اس کی ماں ایناس جو امید سے تھیں اور بچی کا والد محمد خماش سو رہے تھے۔ گولے نے اندر پہنچ کر زور دار دھماکہ جس کے نتیجے میں ننھی بیان، اس کی ماں کے چھیتڑے اڑ گئے جب کہ ان کا والد محمد ابو خماش شدید زخمی ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق سنہ 2014ء کی جنگ میں قابض صیہونی فوج نے ایسے ہی تباہ کن بمباری کی اور اس کی بد بو آج تک گھروں کے درو دیوار پر محسوس کی کی جاسکتی ہے۔ ابو خماش کا مکان سنہ 2014ء کی جنگ میں بھی صیہونی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے۔
شہید شیرخوار اور حاملہ بیوی کے شوہر ابو خماش نے کہا کہ گولے نے اس کی بیٹی اور بیوی کے چھیتڑے اڑا دیے تھے۔ اس کی بیوی امید سے تھی اور بچے کی پیدائش کے دن قریب تھے۔
شہداء کے جسم کے ٹکڑے جمع کرنا پڑے
ابو حماش کے گھر کی ایک ایک چیز تل پٹ ہو کر رہ گئی تھی۔ جس کمرے میں وہ سو رہے تھے اس میں ہرچیز خون سے تر ہوگئی۔ کم سن بیان کے کھلونے اور اس کے کپڑے سب خون سے اٹ گئے۔
ان کے پڑوسی سید خالد ابو سنجر نے بتایا کہ انہوں نےÂ شہداء کے جسم کے ٹکڑے جمع کر کے انہیں دفن کیا۔ دیواریں خون کے چھینٹوں سے رنگین ہوگئی تھیں اور شہداء کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے تھے۔ فرش پر بھی خون جم چکا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دھماکے کی آواز سنی اور فورا پڑوس میں پہنچے۔ جو کچھ ہم نے دیکھا وہ انتہائی افسوسناک تھا اور ہرچیز خون سے اٹی ہوئی تھی۔ ماں کے پیٹ میں موجود بچہ بھی باہر نکل آیا تھا اور تمام شہداء کے جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے تھے۔
ایک دوسرے پڑوسی صخر جبر نے بتایا کہ صہیونی فوج کی طرف سے وحشیانہ بمباری کی گئی تھی۔ جب ہم نے زور دار دھماکے کی آواز سنی تو ہم مسجد کی طرف دوڑے جب کہ گولے نے ہمارے پڑوس میں قیامت ڈھا دی تھی۔