اسرائیل کی مقبوضہ بیت المقدس میں قائم اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے سابق فلسطینی اسیر کی دوبارہ گرفتاری کے بعد مدت حراست
میں توسیع کر دی ہے
۔ سابق اسیر سامر العیساوی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ 2011 ء میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پائے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے جس پر اسے دوبارہ حراست میں لیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سابق فلسطینی اسیر سامر العیساوی کے وکیل اور کلب برائے اسیران کے ڈائریکٹر جواد بولس نے بتایا کہ سامر کو گذشتہ روز بیت المقدس میں اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کا موقف سننے کے بعد یکم جولائی تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔
عدالت کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا کہ سامر قیدیوں کے تبادلے کے سابقہ معاہدے کی شرائط پر پورا نہیں اترے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ سامر العیساوی نے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کو اکسانے کی کوشش کی جو قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے بھی عدالت کو بتایا گیا تھا کہ عیساوی نے سنہ 2011 ء میں رہائی کےوقت طے پائے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ سامر کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آتے رہے ہیں جو معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں شمار کیے جاسکتے ہیں۔
جواد بولس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی عدالت نے اسیر کے وکیل مفید الحاج کو اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت بھی نہیں دی اور غیر قانونی طور پر اسیر کی مدت حراست میں توسیع کر دی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین